تسلی کرا سکتے ہیں لیکن آپ کے ہاتھ میں نہیں دے سکتے اور یہ بات سچ اور قریب انصاف بھی ہے کہ جب تک فریقین میں جو امر متنازعہ فیہ ہے وہ تصفیہ نہ پا جاوے تب تک روپیہ کسی ثالث کے ہاتھ میں رہنا چاہئے۔ امید ہے کہ آپ جو طالب حق ہیں اس بات کو سمجھ جائیںگے اور اس کے برخلاف اصرار نہیں کریں گے اور جو اسی شرط کے دوسرے حصہ میں آپ نے یہ لکھا ہے کہ اگر مکان وغیرہ کے بارے میں کسی نوع کی ہم کو دقت پہنچی تو ہم فوراً گوجرانوالہ میں آویں گے اور جو روپیہ جمع کرایا گیا ہے ہمارا ہو جائے گا۔ یہ شرط آپ کی بھی ایسی وسیع التاویل ہے کہ ایک بہانہ جُو آدمی کو اس سے بہت گنجائش مل سکتی ہے کیونکہ مکان بلکہ ہر یک چیز میں نکتہ چینی کرنا بہت آسان ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس جگہ کا آب وہوا ہم کو مخالف ہے، ہم بیمار ہوگئے، مکان میں بہت گرمی ہے، فلاں چیز ہم کو وقت پر نہیں ملتی، فلاں فلاں ضروری چیزوں سے مکان خالی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اب ایسی ایسی نکتہ چینیوں کا کہاں تک تدارک کیا جائے گا۔ سو اس بات کا انتظام اس طرح پر ہو سکتا ہے کہ آپ ایک دو دن کیلئے خود قادیان میں آ کر مکان کو دیکھ بھال لیں اور اپنے ضروریات کا بالمواجہہ تذکرہ اور تصفیہ کر لیں تا جہاں تک مجھ سے بن پڑے آپ کو خواہشوں کے پورا کرنے کیلئے کوشش کروں اور پھر بعد میں نکتہ چینی کی گنجائش نہ رہے ماسوا اس کے یہ عاجز تو اس بات کا ہرگز دعویٰ نہیں کرتا کہ کسی کو اپنے مکان میں فروکش کر کے جو کچھ نفس امّارہ اُس کا اسباب عیش و تنعم مانگتا جاوے وہ سب اس کے لئے مہیا کرتا جاؤں گا بلکہ اس خاکسار کا یہ عہد و اقرار ہے کہ جو صاحب اس عاجز کے پاس آئیں ان کو اپنے مکان میں سے اچھا مکان اور اپنی خوراک کے موافق خوراک دی جائے گی اور جس طرح ایک عزیز اور پیارے مہمان کی حتی الوسع دلجوئی و خدمت و تواضع کرنی چاہئے اسی طرح ان کی بھی کی جائے گی۔ اپنی طاقت اور استطاعت کے موافق برتاؤ