عمل کو سبقت نہیں۔ دوئم حالت موجودہ دنیا کی مطابق گناہوں کے نسبت۔
(۱) تو سچ بول اور سچی گواہی دے اگرچہ اپنے حقیقی بھائی پر ہو یا باپ پر ہو یا ماں پر یا کسی اور پیارے پر ہو اور حقانی طرف سے الگ مت ہو۔
(۲) تو خون مت کر کیونکہ جس نے ایک بے گناہ کو مار ڈالا وہ ایسا ہے کہ جس نے سارے جہان کو قتل کر دیا۔
(۳) تو اولاد کشی اور دختر کشی مت کر تو اپنے نفس کو آپ قتل مت کر تو کسی کافر و ظالم کا مددگار مت ہو تو زنا مت کر۔
(۴) تو کوئی ایسا فعل مت کر جو دوسرے کا ناحق باعث آزار ہو۔
(۵) تو قمار بازی نہ کر تو شراب مت پی تو سود مت لے اور جو اپنے لئے اچھا سمجھتا ہے وہی دوسرے کے لئے کر۔
(۶) تو نامحرم پر ہرگز آنکھ مت ڈال نہ شہوت سے نہ خالی نظر سے کہ یہ تیرے لئے ٹھوکر کھانے کی جگہ ہے۔
(۷) تم اپنی عورتوں کو میلوں اور محفلوں میں مت بھیجو اور اُن کو ایسے کاموں سے بچاؤ کہ جہاں وہ ننگی نظر آویں۔ تم اپنی عورتوں کو زیور چھنکاتی ہوئی خوش اور پسند لباس کوچوں اور بازاروں اور میلوں کی سیر سے منع کرو اور اُن کو نامحرموں کی نظر بازی سے بچاتے رہو۔
تم اپنی عورتوںکو تعلیم دو اور دین اور عقل اور خدا ترسی میں اُن کو پختہ کرو اور اپنے لڑکوں کو علم پڑھاؤ۔
(۸) تو جب حاکم ہو کر کوئی مقدمہ کرے تو عدالت سے کر اور رشوت مت لے اور جب تو گواہ ہو کر پیش ہو تو سچی سچی گواہی دے دے اور جب تیرے نام حاکم کی طرف سے بغرض ادا کسی گواہی کے حکم طلبی کا صادر ہو تو خبردار حاضر ہونے سے انکار مت کیجیو اور عدولی حکمی مت کریو۔