اور اُن پر دونوں منصفوں کی مفصل رائے درج ہو اور اگر آپ کی نظر میں اب کی دفعہ منصفوں کی رائے درج کرنا کچھ دقت ہو تو پھر اس صورت میں یہ بہتر ہے کہ جب میں بفضلہ تعالیٰ امرتسر سے واپس آ کر تحریر ثالث آپ کے پاس بھیج دوں تو آپ بھی اُس پر کچھ مختصر تحریر کر کے تینوں تحریریں یکدفعہ چھاپ دیں اور ان تحریروںکے اخیر میں یہ بھی لکھا جائے کہ فلاں فلاں منصف صاحب اس پر اپنا اپنا موجہ رائے تحریر فرمائیں اور پھر دو جلدیں اس رسالہ کی منصفوں کی خدمت میں بھیجی جائیں آئندہ جیسے آپ کی مرضی ہو اس سے اطلاع بخشیں اور جلد اطلاع بخشیں اور میں نے چلتے چلتے جلدی سے یہ خط لکھ ڈالا ہے کمی بیشی الفاظ سے معاف فرمائیں۔ راقم آپ کا نیاز مند غلام احمد عفی عنہ ۱۷؍ جون ۱۸۷۹ء نوٹ: ابھی تک مجھے پنڈت شونرائن صاحب اگنی ہوتری کے متعلق اسی قدر خطوط ملے ہیں۔ اس آخری خط سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کوئی مفصل خط لکھا ہے اگر اس کتاب کے طبع ہوجانے تک مجھے وہ خط بھی میسر آ گیا تو انشاء اللہ العزیز اسی کتاب میں درج ہو جائے گا۔ وباللہ التوفیق۔ خاکسار۔ یعقوب علی تراب۔ احمدی