عرض حال
جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے محض فضل سے اس چشمہ ہدایت کی طرف رہنمائی فرمائی ہے اور میرے ہاتھ میں قلم اور سلسلہ کی قلمی خدمت کیلئے ایک جوش دیا ہے اسی وقت سے مجھے یہ دھن اور آرزو رہی ہے کہ میں اپنے سید و مولیٰ امام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ان تحریروں اور نوشتوں کو جمع کر کے شائع کروں جو ایسے وقت اور حال کی ہیں جب دنیا میں ایک گمنام انسان کی طرح زندگی بسر کرتے تھے اور میری غرض ایسی تحریروں کے جمع کرنے سے یہ تھی اور ہے کہ اس طرح پر آپ کی سوانح کے لئے ایک مواد جمع ہو جاوے چنانچہ اس جوش اور شوق کا نتیجہ تھا کہ میں نے ۱۸۹۹ء میں ’’پرانی تحریریں‘‘ کے نام سے ایک پمفلٹ شائع کیا جس میں ۱۸۸۷ء کے وہ مضامین تھے جو آپ نے برادر ہند، آفتاب پنجاب وغیرہ اخبارات میں شائع فرمائے تھے اس کے بعد میں اس سلسلہ میں ایک مبسوط مجوعہ آپ کے مکتوبات کا شائع کرتا ہوں اور یہ پہلی جلد ہے مکتوبات کی ترتیب میں مجھے بہت عرصہ تک غور کرنا پڑا کبھی بلحاظ سنین کے ترتیب کرتا اور کبھی بلحاظ مضامین۔ آخر بڑے غور و فکر کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ رسم وار ہو جاوے تو اچھا ہے اورجہاں تک مکتوبات ایک شخص کے نام بہت ہی کم ہونگی وہاں ایک جلد متفرق مکتوبات کی مرتب کی جاوے بہرحال اس سلسلہ میں سب سے پہلی جلد میر عباس علی شاہ کے نام شائع کرتا ہوں ان مکتوبات میں حضرت حجۃ اللہ نے عجیب و غریب مسائل تصوف کی فلاسفی اور اسرار ناظرین پائیں گے اور معرفت حقیقی کا ایک مصفا چشمہ انہیں ملے گا اور … پیشگوئیاں انہیں نظر آئیں گی میں خدا تعالیٰ کا شکر کرتا ہوں کہ اس نے مجھے توفیق دی کہ اپنے محبوب … اس کے محبوب دوستوں تک پہنچانے کا فخر حاصل کروں اس کے بعد دوسری جگہ …… خلیفۃ المسیح کے نام کی مکتوبات کی ہوگی خدا ہی کے فضل سے امید ہے کہ وہ … ہے مکتوبات حضرت حکیم الامۃ کے نام کی میرے پاس موجود ہیں… حبیب سمجھ کر اس کی قدر کریں گے۔ واللّٰہ الحمد
احقر الناس یعقوب علی تراب احمدی
ایڈیٹر الحکم قادیان