اور ذلیل بندے کیا حیثیت اور کیا قدر رکھتے ہیں۔ وہ جو قادر مطلق ہے۔ وہ جب چاہے گا تو اسباب کاملہ خود بخود میسر کر دے گا۔ کونسی بات ہے جو اُس کے آگے آسان نہ ہوئی ہو۔ (۲۸؍ اکتوبر ۱۹۸۲ء؍ ۱۵؍ ذالحجہ ۱۲۹۹ ہجری) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ مکتوب نمبر۲ مشفقی مکرمی حضرت میر عباس علی شاہ صاحب زاد عنائۃ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ بعد ہذا دوقطعہ ہنڈوی… پہنچ گئے۔ جَزَاکُمُ اللّٰہ خَیْرَا۔ امور خمسہ کی بابت جو آپ نے حسب الارشادمنشی احمد جان صاحب تاکید لکھی ہے۔ مناسب ہے۔ جو آپ بعد سلام مسنون منشی صاحب مخدوم کی خدمت میںاس عاجز کی طرف سے عرض کر دیں کہ حتی الوسع آپ کے فرمودہ پر تعمیل ہوگی۔ اور آپ کو خدا جزاخیر بخشے۔ یہ بھی گزارش کی جاتی ہے کہ حصہ سوم کتاب براہین احمدیہ میں جو دس وسوسوں کا بیان ہے وہ آریہ سماج والوں کے متعلق نہیں۔ آریا سماج ایک اور فرقہ ہے جو وید کو خدا کا کلام جانتے ہیںاور دوسری کتابوں کو نَعُوْذُبِاللّٰہٖ انسان کا اختراع سمجھتے ہیں۔ اس فرقہ کے ردّ کے لئے کتاب براہین احمدیہ میں دوسرا مقام ہے۔ لیکن دس وساوس جو حصہ سوم میں لکھے گئے ہیں۔ وہ برہموسماج والوں کا ردّ ہے۔ یہ ایک اور فرقہ ہے جو کلکتہ اور ہندوستان کے اکثر مقامات میں پھیلا ہوا ہے اور لاہور میں بھی موجود ہے۔ یہ لوگ کتب الہامیہ کا انکار کرتے ہیں اور اگرچہ ہندو ہیں مگر وید کو نہیں مانتے۔ نہ اُس کی تعلیم کو عمدہ سمجھتے ہیں۔ یہ لوگ آریہ سماج والوں کی نسبت بہت ذی علم اور دانا ہوتے ہیں۔ اور کئی اصول اُن کے اسلام سے ملتے ہیں۔ مثلاً یہ تناسخ کے قائل نہیں۔ بُت پرستی کو بُرا سمجھتے ہیں۔ خدا کو صاحب اولاد اور متولد ہونے سے پاک سمجھتے ہیں۔ مگر کتب الہامیہ کے مُنکر ہیں اور الہام صرف ایسی باتوں کا نام رکھتے ہیں جن کو انسان خود عقل یا فکر کے ذریعہ سے پیدا کرے۔ یا معمولی طور پر اُس کے دل میں گزر جائیں اور انبیاء کی متابعت کو ضروری نہیں سمجھتے اور صرف عقل کو کامل قرار دیتے ہیں۔ الہام ربانی سے انکار کرنا اُن کا ایک مشہور اصول ہے جیسا رسالہ برادر ہند میں جو پنڈت شیونارائن کی طرف سے شائع ہوتا تھا۔ چھپتا رہا ہے چونکہ ہندوستان میں اُن کی جماعت بہت پھیل گئی ہے اور اُن کے وساوس کے ضرر کا نو تعلیم یافتہ لوگوں کو بہت اثر پہنچتا ہے