نہ کرے اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی عصمت کی فکر میں خود لگتے تو
واﷲیعصمک من الناس (المائدۃ : ۶۸)
کی آیت نازل نہ ہوتی۔حفاظت الٰہی کا یہی سر ہے۔؎ٰ
(اوپر کی تقریر فارسی زبان میں تھی میں نے افادۂ عام کی خاطر اردو میں ترجمہ کر کے لکھی۔ایڈیٹر)
۲؍دسمبر ۱۹۰۲ء بروز سہ شنبہ
مولوی ثنا ء اﷲ کی حیلہ جوئی
عصر کے وقت جب حضور ؑ کی خدمت میں یہ بات پیش کی گئی کہ ثناء اﷲ لکھتا ہے کہ میری موت کی پیشگوئی کرو تو حضور نے فرمایا کہ :-
یہ حیلہ ہے ورنہ وہ جانتا ہے کہ ہم حکومت سے معاہدہ کر چکے ہیں کہ موت کی پیشگوئی نہ کریں گے اس لئے دیدہ دانستہ لکھتا ہے۔ورنہ ہم نے جو لکھ دیا ہے وہ خود حسب شرائط شائع کر دے کہ جو کاذب ہے وہ پیشتر مر جائے۔اسے اس طرح لکھنے سے کیوں خوھ آتا ہے اس طرح نہ لکھنا اور ہمیں لکھنا کہ پیشگوئی کریں یہ صرف حیلہ جوئی ہے ۔ ۲؎
۳؍دسمبر ۱۹۰۲ء بروز چہار شنبہ
بعد از نماز مغرب
استغفار کی حقیقت
ماسٹر عبدالرحمان صاحب نو مسلم تھرڈماسٹر مدرسہ تعلیم الاسلام قادیان عیسائی پرچہ ایپی فینی سے ایک مضمون سناتے رہے۔جو کسی نے لفظ ذنب کے معانی پر مخالفانہ رنگ میں لکھا ہے کہ لفظ ذنب ایک ایسا لفظ ہے جو کہ قرآن میں کبائر گناہ پر بولا گیا ہے اور مرزا صاحب اس کے معانی کو وسعت دے کر جب یہ لفظ نبیوں کے حق میں آوے تو اس کے اور معنے کرتے ہیں اور جب عوام الناس پر بولا جائے تو اور معنے کرتے ہیں اور یہ لفظ اپنے معانی پر استعمال ہوتا ہے کہ گذشتہ گناہ جو انسان کر چکا ہے اس کی معافی طلب کی جائے۔اس سے اس نے استدلال کیا ہے کہ ضرور ہے کہ