یہ ہے کہ نفس امارہ کی شہوات سے بعد حاصل ہو جائے اور تجلی قلب سے مراد یہ ہے کہ کشف کا دروازہ اس پر کھلے کہ خد اکو دیکھ لے۔پس
انزل فیہ القران (البقرہ ۱۸۶)
میں یہی اشارہ ہے اس مٰں کوئی شک و شبہ نہیں کہ روزہ کا اجر عظیم ہے لیکن امراض اور اغراض اس نعمت سے انسان کو محروم رکھتے ہیں مجھے یاد ہے کہ خوانی کے ایام میں میں نے ایک دفعہ خواب میں دیکھا کہ روزہ رکھنا سنت اہل بیت ہے۔میرے حق میں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
سلمان منا اھل البیت
سلمان یعنی الصلحان کہ اس شخص کے ہاتھ سے دو صلح ہوں گی۔ایک اندرونی اور دوسری بیرونی--اور یہ اپنا کام رفق سے کرے گا نہ کہ شمشیر سے اور میں جب مشرب حسین پر نہیں ہوں کہ جس نے جنگ کی بلکہ مشرب حسن پر ہوں کہ جس نے جنگ نہ کی تو میں نے سمجھا کہ روزہ کی طرف اشارہ ہے چنانچہ میں نے چھ ماہ تک روزے رکھے۔اس اثنا میں میں نے دیکھا کہ انوار کے ستونوں کے ستون آسمان پر جارہے ہیں یہ امر مشتبہ ہے کہ انوار کے ستون زمین سے آسمان پر جاتے تھے یا میرے قلب سے لیکن یہ سب کچھ جوانی میں ہو سکتا تھا اور اگر اس وقت میں چاہتا تو چار سال تک روزہ رکھ سکتا تھا۔
نشاط و خوانی تا بہ سی سال
چہل آمد فرو ریزد پر و بال
اب جب سے چالیس سال گزر گئے دیکھتا ہوں کہ وہ بات نہیں۔ورنہ اول میں بٹالہ تک کئی بار پیدل چلا جاتا تھا رو پیدل آتا اور کوئی کسل اور ضعف مجھے نہ ہوتا اور اب تو اگر پانچ چھ میل بھی جائوں تو تکلیف ہوتی ہے چالیس سال کے بعد حرارت غریزی کم ہونی شروع ہو جاتی ہے خون کم پیدا ہوتا ہے اور انسان کے اوپرکئی صدمات تنج و غم کے گزرتے ہیں۔اب کئی دفعہ دیکھا گیا ہے کہ اگر بھوک کے علاج میں زیادہ دیر ہو جائے تو طبیعت بے قرار ہو جاتی ہے۔
عباداتِ مالی و عبادات بدنی
خدا تعالیٰ کے احکام دو قسموں میں تقسیم ہیں۔ایک عبادات مالی‘ دوسرے عبادات بدنی۔عبادات مالی تو اسی کے لئے ہیں جس کے پاس مال ہو اور جن کے پاس نہیں وہ معذور ہیں اور عبادات بدنی کو بھی انسان عالم جوانی میں ہی ادا کر سکتا ہے ورنہ ساٹھ سال جب گذرے تو طرح طرح کے عوارضات لاحق ہوتے ہیں نزول الماء وغیرہ شروع ہو کر بینائی میں فرق آجاتا ہے۔(کسی نے) یہ ٹھیک کہا ہے کہ پیری وصد عیب-اور جو کچھ انسان جوانی میں کر لیتا ہے اس کی برکت