سلسلہ کی تائید تعجب ہے کہ اﷲ تعالیٰ حق کے چمکانے اور ہمارے اس سلسلہ کی تائید میں اس قدر کثرت کے ساتھ زور دے رہا ہے پھر بھی ان لوگوں کی آنکھیں نہیں کھلتیں۔یہ بھی ایک عادت اﷲ ہے کہ مکذبین کی تکذیب خدا تعالیٰ کے نشانات کو کھینچتی ہے۔جب ان کی تکذیب ٹھنڈی ہو جائے گی تو یہ نشانات بھی ٹھنڈے پڑ جائیں گے۔برسات میں جس قدر گرمی زیادہ ہوتی ہے اسی قدر بارش زور سے ہوتی ہے۔خدا تعالیٰ نے منہاج نبوت کا نظارہ دکلا دیا ہے اس نے کیا کیا کچھ کیا ہے ہماری تائید میں آسمان کو چھوڑا نہ زمین کو‘مگر ان لوگوں نے کسی سے فائدہ نہ اٹھایا ہمیشہ سے ان لوگوں کا خیال تھا کہ صدی کے سر پر کوئی آیا کرتا ہے اس صدی میں سے بیس سال گزر گئے مگر آج تک ان کی سمجھ میں نہ آیا۔اب تو قیامت کا سامنا باقی ہے اور تو کوئی کسر باقی نہیں۔ایک مخالف نے ایک دفعہ مجھے خط لکھا کہ آپ کی مخالفت میں لوگوں نے کچھ کمی نہیں کی مگر ایک بات کا جواب ہمیں نہیں آتا کہ باوجود اس مخالفت کے آپ ہر بات میں کامیات ہی ہوتے جاتے ہیں یہ تائید کیوں ہوتی ہے؟ ایمان کی لذّت ایمان کی لذت بھی یہی ہے کہ خدا کی نصرتوں کو انسان آنکھوں سے دیکھ لے تب آنکھیں کھلتی ہیں جب انسان سمجھ لیتا ہے کہ سچ یہی ہے تو پھر اس پر مرنے کے لئے بھی تیار ہو جاتا ہے جب تک؎ٰ خدا تعالیٰ کی نصرتیں چمک کر ظاہر نہیں ہوتیں اس وقت تک تو تذبذت میں رہتا ہے مگر جب ان کی چمکار نظر آتی ہے تو سینہ کی غلاظتیں دور ہو جاتی ہیں۔یہ کتنی خوشی کی بات ہے۔معلومہوتا ہے اب اﷲ تعالیٰ ہماری جماعت کا تزکیہ نفس کرنے لگا ہے اولیاء خدا تعالیٰ کے وفادار بندے ہی ہوا کرتے ہیں اور کون ہوتے ہیں۔