رسالت اور نبّوت پھر رسالت اور نبوت کے مضمون پر حضرت اقدس ؑ فارسی میں تقریر فرماتے رہے جو ذیل میں درج کی جاتی ہے۔؎ٰ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ماکان محمد ابااخد من رجالکم ولکن رسول اﷲ و خاتم النبین (الاحزاب : ۴۱) لکن اینجا برائے اسدراک آمدہ ست چوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کس راپدرنیست۔پس ہماں اعتراض کہ بر دشمناں کردہ شدہ و گفتہ کہ ان شانئک ھوالابتر (الکوثر : ۴) بر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لازم مے آیر گویا کہ خد اتعالیٰ تصدیق معترض مے کند برائے ازالہ ایں وہم فرمودہ است ولکن رسول اﷲ وخاتم النبین یعنی ہیچ ابدال و قطب و اولیاء بجز ختم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نخواہد شد۔حکام را ہمیں حالت است کہ اگر بر کاغذ مہر سرکاری نشود صحیح مے دانند۔ہر کسے راکہ الہا م و مکالمہ الٰہی مے شود از مہر رسول صلی اللہ علیہ وسلم مے شودوازیں معنے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہمہ راپدراست۔در یک معنے نفی نبوت مے شود و دریک معنے اثبات نبوت مے شود اگر بگوئینم کہ سلسلہ افادات نبوی منقطع شدہ واکنوں کسے را الہام و مکالمہ و مخاطبہ الٰہی نمے شود ہمہ اسلام تباہ میشود۔سلسلہ مار اایں مثال است کہ اگر کسے در آئینہ صورت مے ہیند آنچہ در شیشہ نظر مے آید چیزے دیگر نیست ہماں