بس کرے گا جب تک کہ دُنیا پر میری سچائی ظاہر نہ ہوجائے۔ لیکن آج ۱۵؍ مئی ۱۹۰۸ ؁ء کو میرے دل میں ایک خیال آیا ہے کہ ایک اور طریق فیصلہ کا ہے شاید کوئی خدا ترس اس سے فائدہ اُٹھاوے اور انکار کے خطرناک گرد اب سے نکل آوے اور وہ طریق یہ ہے کہ میرے مخالف منکروں میں سے جو شخص اشد مخالف ہو اور مجھ کو کافراور کذّاب سمجھتا ہو* وہکم سے کم دس۱۰ نامی مولوی صاحبوں یا دس۱۰ نامی رئیسوں کی طرؔ ف سے منتخب ہو کر اس طور سے مجھ سے مقابلہ کرے جو دو سخت بیماروں پر ہم دونوں اپنے صدق و کذب کی آزمائش کریں یعنی اِس طرح پر کہ دو خطرناک بیمار لے کر جو جدا جدا بیماری کی قسم میں مبتلا ہوں قرعہ اندازی کے ذریعہ سے دونوں بیماروں کو اپنی اپنی دُعا کے لئے تقسیم کرلیں۔ پھر جس فریق کا بیمار بکلی اچھا ہو جاوے یادوسرے بیمار کے مقابل پر اس کی عمر زیادہ کی جائے وہی فریق سچا سمجھا جاوے۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے اور میں پہلے سے اللہ تعالیٰ کے وعدہ پر بھروسہ کرکے یہ خبر دیتا ہوں کہ جو بیمار میرے حصہ میں آوے گا یا تو خدا اُس کو بکلّی صحت دے گا اور یا بہ نسبت دوسرے بیمار کے اُس کی عمر بڑھا دے گا۔ اور یہی امر میری سچائی کا گواہ ہوگا۔ اور اگر ایسا نہ ہوا تو پھر یہ سمجھو کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں۔ لیکن یہ شرط ہوگی کہ فریق مخالف جو میرے مقابل پر کھڑا ہوگا وہ خود اور ایسا ہی دس ۱۰ اور مولوی یا دس ۱۰ رئیس جو اس کے ہم عقیدہ ہوں یہ شائع کردیں کہ درحالت میرے غلبہ کے وہ میرے پر ایمان لائیں گے اور میری جماعت میں داخل ہوں گے اور یہ اقرار تین نامی اخباروں میں شائع کرانا ہوگا۔ ایسا ہی میری طرف سے بھی یہی شرائط ہوں گی ۔۔۔ اِس قسم کے مقابلہ سے فائدہ یہ ہوگا کہ کسی خطرناک بیمار کی جو اپنی زندگی سے نومید ہوچکا ہے خدا تعالیٰ جان بچائے گا۔ اور احیاء موتٰی کے رنگ میں ایک نشان ظاہر کرے گا۔ اور دوسرے یہ کہ اس طور سے یہ جھگڑا بڑے آرام اور سہولت سے فیصلہ ہو جائے گا۔ وَالسّلام علٰی من اتّبع الھدیٰ المشتھر میرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود ۱۵؍ مئی ۱۹۰۸ ؁ء *حاشیہ۔ یہ بھی شرط ہے کہ وہ شخص عام لوگوں میں سے نہ ہو بلکہ قوم میں خصوصیت اور علمیت اور عزت اور تقویٰ کے ساتھ مشہور ہو جس کا مغلوب ہونے کی حالت میں دوسروں پر اثر پڑسکے ۔ منہ