میں آیا اور اُسی دن مَیں جیل خانہ میں داخل کیا گیا۔ اِسی طرح امریکہ میں ایک شخص اِن دنوں میں موجود ہے جس کا نام ڈوئی ہے اور اُس کا ایک اخبار بھی نکلتا ہے اور وہ حضرت عیسٰیؑ کو خدا سمجھتا ہے اور الیاسؑ نبی کا اوتار اپنے تئیں خیال کرتا ہے اور ملہم یعنی الہامی ہونے کا مدعی ہے اور اپنی خوابیں اور الہام لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے اِس دعوے سے کہ سچے نکلے ہیں۔ اور اعتقاد اُس کا جیسا کہ مَیں نے بیان کیا یہ ہے کہ وہ ایک عاجز انسان کو ربّ العالمین سمجھتا ہے اوراُس کے چال چلن کی نسبت یہ کہنا کافی ہے کہ اُس کی ماں ایک زانیہ عورت تھی اور اُس کو خود اقرار ہے کہ وہ ولد الزنا ہے اور قوم کا موچی ہے اور ایک بھائی اُس کا آسٹریلیا میں موچی کا کام کرتا ہے اور ؔ یہ باتیں صرف دعویٰ نہیں بلکہ وہ تمام اخبارات اور چٹھیات ہمارے پاس موجود ہیں جن سے اُس کی یہ خاندانی حالت ثابت ہوتی ہے۔ اب خلاصہ کلام یہ کہ جبکہ ایسی خوابیں اور ایسے الہام مختلف قسم کے لوگوں کو ہوتے رہتے ہیں بلکہ کبھی کبھی سچے بھی ہو جاتے ہیں۔ اور ایسے آدمی اس مُلک میں پچاس سے بھی زیادہ ہیں جو الہام اور وحی کے مُدعی ہیں اور ان لوگوں کا ایسا وسیع دائرہ ہے کہ کوئی شرط سچے مذہب اور نیک چلنی کی بھی نہیں تو اس صورت میں کوئی ایسا عقلمند نہ ہوگا کہ اس عقدہ کو حل کرنے کیلئے اپنے دل میں ضرورت محسوس نہ کرے کہ مابہ الامتیاز کیونکر قائم ہو بالخصوص جبکہ اِس بات کا بھی ثبوت ملتا ہے کہ باوجود اختلاف مذہب اور عقیدہ کے ہر ایک فرقہ کے لوگوں کو خوابیں اور الہام ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنی خوابوں اور الہاموں کے ذریعہ سے جھوٹا بھی قرار دیتے ہیں اور بعض خوابیں ہر ایک فرقہ کی سچی بھی ہو جاتی ہیں تو اِس صورت میں ظاہر ہے کہ حق کے طالبوں کی راہ میں یہ ایک خطرناک پتھر ہے اور خاص کر ایسے لوگوں کیلئے یہ ایک زہر قاتل ہے جو خود مدعی الہام ہیں اور اپنے تئیں منجانب اللہ ملہم خیال کرتے ہیں اور در اصل خدا تعالیٰ سے اُن کا کوئی تعلق نہیں اور وہ اس دھوکے سے جو کوئی خواب اُن کی سچی ہو جاتی ہے اپنے تئیں کچھ چیز سمجھتے ہیں اور اِس طرح پر وہ سچائی کی طلب کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں بلکہ سچائی کو تحقیر اور توہین کی نظر سے