اور اس پیشگوئی کا ظہور بارش اور سردی کے متعلق صرف اس پہلو سے ظہور میں نہیں آیا کہ غیر معمولی بارش اور غیر معمولی سردی بہار کے موسم میں پڑ گئی بلکہ اس دوسرے پہلو سے بھی پیشگوئی کا ظہور ہوا کہ اس بہار میں عام طور پر تمام ملک کے حصوں میں بارش ہو گئی اور جن اضلاع میں بارش سے ہمیشہ ترستے تھے وہاں بھی ہو گئی پس ہر ایک شخص جو عقل اور حیا اور انصاف اور خدا ترسی سے کام لے گا وہ بلاتامل اس بات کا اقرار کرے گا کہ یہ امر خارق عادت اور غیر معمولی تھا جس کی خدا تعالیٰ نے پہلے سے خبر دی تھی اور اس ملک میں ایسے حالات کے پیش از وقت ظاہر کرنے کے لئے گورنمنٹ انگریزی میں ایک عملہ مقرر تھا اور منجم بھی تھے مگر کسی نے یہ خبرنہیںؔ دی کہ موسم بہار میں یہ غیر معمولی بارشیں ہوں گی اور برف پڑے گی صرف اُس خدا نے ہی خبر دی جس نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب نبیوں کے آخر میں بھیجا تا تمام قوموں کو آپ کے جھنڈے کے نیچے اکٹھا کرے۔ یہ حصہ تو کثرت بارشوں کے متعلق ہے اب ہم اُس حصہ کو بیان کرتے ہیں جو برف گرنے کے متعلق کسی قدر پہلے بھی ہم لکھ چکے ہیں تا معلوم ہو کہ یہ پیشگوئی اس ملک سے خاص نہیں رہی بلکہ دوسرے ممالک میں بھی اس نے خارق عادت رنگ دکھلایا ہے اور وہ یہ ہے:۔ اخبار وکیل امرتسر مورخہ ۷؍فروری ۱۹۰۷ء صفحہ ۲ میں جو ۲۳؍ذی الحجہ ۱۳۲۴ھ کے مطابق ہے یورپ کی موسمی حالات کے متعلق مندرجہ ذیل حال لکھا ہے:۔ بعض ممالک یورپ میں امسال سردی کی ایسی شدت بیان کی جاتی ہے کہ سنین ماضیہ میں اس کی کوئی نظیر شاید ہی ملے۔ چنانچہ بلجیئم میں مقیاس الحرارت صفر سے بھی زیادہ نیچے چلا گیا ہے۔ برلن میں نقطہ انجماد سے تیرہ۱۳ درجے نیچے بیان کیا جاتا ہے آسٹریا ہنگری میں بیس۲۰ درجہ نیچے۔ اس شدید سردی سے کئی آدمی بھی مر چکے ہیں۔ بر اعظم یورپ کی بعض ریلوے لائنوں کی آمد و رفت میں خلل پڑ گیا ہے کیونکہ انجنوں کے نل پانی کے جم جانے سے پھٹ گئے۔ ڈینیوب اور اوڑیسہ کی بندرگاہیں یخ بستہ ہو رہی ہیں۔ روس اور برطانیہ میں مقیاس الحرارت