نظر آتا ہے سورج اور دھوپ دیکھنے کو لوگ ترس رہے ہیں کوئی دن خالی نہیں جاتا کہ برف نہ گرتی ہو یا اولے نہ پڑتے ہوں اور اگر یہ نہ ہو تو بارش تو ضرور ہوتی ہے اور بعض وقت دھواں دھار بادلوں کی وجہ سے دن کے وقت اندھیرا ہو جاتا ہے اور بغیر روشنی کے کام نہیں ہوتا اور سردی کا وہ عالم ہے کہ رات کے وقت اگر پانی کسی جگہ پڑا رہ گیا تو فجر کو یخ ہوجاتا ہے آج کل پانی بغیر گرم کرنے کے پیانہیں جاتااور اس وقت سوائے برف کے چاروں طرف شملہ کے اور کچھ نظر نہیں آتا۔ تمام اشجار و مکانات برف سے برقع پوش ہیں اور سردی بہت سخت ہے اور پھر اسی اخبار میں ہے کہ اس ملک میں بارشؔ عام ہے جن مقامات میں اکثر بارش کی شکایت رہتی تھی وہاں بھی ہو گئی۔‘‘
اور اخبار جاسوس آگرہ پرچہ ۱۵؍فروری ۱۹۰۷ء کے صفحہ ۴ میں لکھتا ہے کہ:۔
’’۶؍فروری ۱۹۰۷ء کو شام کے وقت کانپور میں سخت بارش ہوئی۔ طوفان برق آیا اور ایسی ژالہ باری ہوئی کہ ریل بند ہو گئی۔‘‘
اور اخبار اہل حدیث امرتسر ۲۲؍فروری ۱۹۰۷ء مطابق ۸؍محرم الحرام ۱۳۲۵ھ کے صفحہ گیارہ میں لکھا ہے کہ اس ہفتہ میں اس نواح میں بلکہ کل پنجاب میں بارش کا سلسلہ لگاتار رہا۔ ۱۹؍ کی شب کو سخت ژالہ باری ہوئی۔ کرشن جی قادیانی کو الہام ہوا ہے آسمان ٹوٹ پڑا۔ فرمایا کچھ معلوم نہیں کہ کیا ہونے والا ہے۔‘‘ (یہ الہام الٰہی پر ہنسی ٹھٹھا ہے 33 ۱ ) بہر حال ہمارے اس مخالف نے گواہی دی کہ اس ہفتہ میں کل پنجاب میں سلسلہ بارش برابر لگا رہا ہے اور ہر ایک کو معلوم ہے کہ ۲۲؍فروری عین بہار کا موسم ہے اور اُس نے یہ بھی گواہی دی کہ الہام مذکورہ بالا پورا ہوا۔
اور رسالہ حکمت لاہور ۱۵؍فروری ۱۹۰۷ء میں لکھا ہے کہ دارجیلنگ میں ہر روز بارش ہو رہی ہے اور طوفان رعد آیا۔
اخبار نیّر اعظم مراد آباد کے پرچہ ۱۹؍فروری ۱۹۰۷ء میں لکھاہے کہ ایک ہفتہ تک بارش ہوتی رہی اولے بھی گرے۔
پرچہ اخبار آزاد انبالہ مورخہ ۱۶؍ فروری ۱۹۰۷ء کے صفحہ ایک میں لکھا ہے کہ دہلی میں دس دن تک برابر بارش ہو رہی ہے اور اولے بھی پڑے۔