کے درجہ پر پہنچ جاتے ہیں اُن پر شیطان تسلّط نہیں پا سکتا جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے33 ۱۔ سو اُن کی یہ نشانی ہے کہ خدا کے فضل کی بارشیں اُن پر ہوتی ہیں اور خدا کی قبولیت کی ہزاروں علامتیں اور نمونے اُن میں پائے جاتے ہیں جیسا کہ ہم اس رسالہ میں انشاء اللہ ذکر کریں گے۔ لیکن افسوس کہ اکثر لوگ ایسے ہیں کہ ابھی شیطان کے پنجہ میں گرفتار ہیں مگر پھر بھی اپنی خوابوں اور الہاموں پر بھروسہ کرکے اپنے ناراست اعتقادوں اور ناپاک مذہبوں کو اُن خوابوں اور الہاموں سے فروغ دینا چاہتے ہیں بلکہ بطور شہادت ایسی خوابوں اور الہاموں کو پیش کرتے ہیں اور یا یہ نیت رکھتے ہیں کہ ایسی خوابوں اور الہاموں کو پیش کرکے سچے مذہب کی اُن سے تحقیر کریں یا لوؔ گوں کی نظر میں خدا کے پاک نبیوں کو معمولی انسانوں کی طرح دکھاویں اور یا یہ دکھاویں کہ اگر خوابوں اور الہاموں کے ذریعہ سے کسی مذہب کی سچائی ثابت ہو سکتی ہے تو پھر ہمارے مذہب اور طریق کو سچا مان لیا جائے۔ اور بعض ایسے بھی ہیں کہ وہ اپنی خوابوں اور الہاموں کو اپنے مذہب کی سچائی کیلئے پیش نہیں کرتے۔ اور اُن کا ایسی خوابوں اور الہاموں کے بیان کرنے سے صرف یہ مطلب ہوتا ہے کہ خواب اور الہام کسی سچے مذہب یا سچے انسان کی شناخت کے لئے معیار نہیں ہیں اور بعض محض فضولی اور فخر کے طور پر اپنی خوابیں سناتے ہیں۔ اور بعض ایسے بھی ہیں کہ چند خوابیں یا الہام اُن کے جو اُن کے نزدیک سچے ہو گئے ہیں ان کی بنا پر وہ اپنے تئیں اماموں یا پیشواؤں یا رسولوں کے رنگ میں پیش کرتے ہیں۔ یہ وہ خرابیاں ہیں جو اس مُلک میں بہت بڑھ گئی ہیں اور ایسے لوگوں میں بجائے دینداری اورر استبازی کے بیجا تکبّر اور غرور پیدا ہو گیا ہے۔ اِس لئے مَیں نے مناسب سمجھا کہ حق اور باطل میں فرق کرنے کے لئے یہ رسالہ لکھوں کیونکہ مَیں دیکھتا ہوں کہ بعض کم فہم لوگ ایسے لوگوں کی وجہ سے ابتلا میں پڑتے ہیں خصوصًا جب وہ دیکھتے ہیں کہ مثلاً زید اپنی خواب اور الہام پر بھروسہ کرکے بکر کو جو اس کے مقابل پر ایک دوسرا ملہم ہے کافر ٹھہراتا ہے اور خالد جو ایک تیسرا ملہم ہے دونوں پر کُفر کا فتویٰ لگاتا ہے اور عجب تر یہ کہ تینوں اپنی خوابوں اور الہاموں کے سچا ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں اور اپنی بعض پیشگوئیوں کی نسبت یہ شہادتیں