تیرے وعدے سچے اور تیرا ارادہ غیر مبدّل ہے اور تیری رحمت ابدی اور تیری قدرت کامل ہے تیرے ہی حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں اور تو ہی رات کی تاریکی کے بعد صبح کی روشنی کو ؔ نمودار کر دیتا ہے اور آفتاب کو مغرب سے مشرق کی طرف کھینچ لاتا ہے تو ہی دنیا میں انقلاب ڈالتا۔ کسی کو شاہی تخت پر اور کسی کو تودۂ راکھ پر بٹھا دیتا ہے اور توہی حق اور باطل میں فیصلہ کر سکتا ہے تو ہی اس امر میں ہماری نصرت فرما اور حق ظاہر کر اور مخلوق کو گمراہی کی موت سے بچا اور اُن کو صراطِ مستقیم کی طرف راہ نمائی کر آمین ثم آمین۔
یہ ہے عبارت چراغ دین کے مباہلہ کی جس میں وہ مجھے اپنا فریق مخالف ٹھہرا کر اور مجھے دجّال قرار دے کر خدا تعالیٰ کا فیصلہ مانگتا ہے اور مجھے ایک فتنہ قرار دے کر میرے اُٹھائے جانے کی درخواست کرتا ہے اور میری ہلاکت مانگتا ہے اور دعا کرتا ہے کہ اے خدا اپنی قدرت کا ہاتھ ظاہر فرما۔ سو الحمدللہ کہ اس مباہلہ کے ایک دن بعد خدا تعالیٰ نے قدرت کا ہاتھ دکھا دیا اور ابھی اس مباہلہ کی کاپی پتھر پر نہیں جمائی گئی تھی کہ ۴؍اپریل ۱۹۰۶ء کو طاعون نے اس ظالم کو مع اس کے دونوں بیٹوں کے ہلاک کر دیا یہ ہیں خدا کے کام۔ یہ ہیں خدا کے معجزات۔ یہ ہے خدا کی قدرت کا ہاتھ۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔
۱۷۵۔ نشان۔ ایک دفعہ پنڈت شونارائن اگنی ہوتری صاحب ایڈیٹر رسالہ برادر ہند کا ایک خط لاہور سے آنے والا تھا جس میں انہوں نے یہ لکھا تھا کہ میں براہین احمدیہ کے تیسرے حصہ کا ردّ لکھوں گا جس میں الہام ہیں اور ایسا اتفاق ہوا کہ خدا تعالیٰ نے اُس خط کے پہنچنے سے پہلے اُسی دن بلکہ اُسی ساعت جبکہ وہ لاہور میں اپنا خط لکھ رہے تھے مجھ کو اس خط سے بذریعہ کشف اطلاع دے دی اور کشفی طور پر وہ خط میرے سامنے آگیا اور میں نے اُس کو پڑھا اُس وقت اُن آریوں کو جن کا کئی دفعہ ذکر آچکا ہے اس خط کے مضمون سے اُسی دن خط آنے سے پہلے مطلع کر دیا اور دوسرے دن اُن میں سے ایک آریہ ڈاک خانہ میں خط لینے کو گیا اور اُس کے رو برو ڈاک کے تھیلہ سے وہ خط نکلا اور جب پڑھا گیا تو بلا کم و بیش وہی مضمون تھا