دوسری پیشگوئی کی تصریح کے لئے ضرور تھا بہرحال اس پیشگوئی سے تین برس بعد چراغ دین مر گیا اور غضب اللہ کی بیماری سے یعنی طاعون کی بیماری سے اُس کی موت ہوئی اور یہی وجہ ہے کہ طاعون کے رسالہ میں بھی یعنی دافع البلاء میں یہ پیشگوئی لکھی ہے اور اس پیشگوئی کا ہم پہلو نشان چراغ دین کا خود اپنا مباہلہ ہے اس لئے ہم وہ نشان الگ طور پر اس پیشگوئی کے ساتھ ہی ذیل میں لکھتے ہیں اور وہ یہ ہے:۔ ۱۷۴ ۔نشان۔ یہ نشان چراغ دین کے مباہلہ کا نشان ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ جبکہ چراغ دین کو بار بار یہ شیطانی الہام میری نسبت ہوئے کہ یہ شخص دجّال ہے اور اپنی نسبت یہ الہام ہوا کہ وہ اس دجّال کو نابود کرنے کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے آیا ہے اور حضرت عیسیٰ نے اس کو اپنا عصا دیا ہے تا اُس عصا سے اس دجّال کو قتل کرے تو اُس کا تکبر بہت بڑھ گیا اور اُس نے ایک کتاب بنائی اور اُس کا نام منارۃ المسیح رکھا اور اس میں بار بار اسی بات پر زور دیا کہ گویا میں حقیقت میں موعود دجال ہوں اور پھر جب منارۃ المسیح کی تالیف پر ایک برس گذر گیا تو اس نے مجھے دجّال ثابت کرنے کے لئے ایک اور کتاب بنائی اور بار بار لوگوں کو یاد دلایا کہ یہ وہی دجّال ہے جس کے آنے کی خبر احادیث میں ہے اور چونکہ غضب الٰہی کا وقت اُس کے لئے قریب آگیا تھا اس لئے اُس نے اس دوسری کتاب میں مباہلہ کی دعا لکھی اور جناب الٰہی میں دعا کرکے میری ہلاکت چاہی اور مجھے ایک فتنہ قرار دے کر خدا تعالیٰ سے دعا کی کہ تو اس فتنہ کو دنیا سے اُٹھا دے یہ عجیب قدرت حق اور عبرت کا مقام ہے کہ جب مضمون مباہلہ اُس نے کاتب کے حوالہ کیا تو وہ کاپیاں ابھی پتھر پر نہیں جمی تھیں کہ دونوں لڑکے اُس کے جو صرف دو ہی تھے طاعون میں مبتلا ہو کر مر گئے اور آخر ۴؍اپریل ۱۹۰۶ء کو لڑکوں کی موت سے دو تین روز بعد طاعون میں مبتلا ہو کر اس جہان کو چھوڑ گیا اور لوگوں پر ظاہرکر گیا کہ صادق کون ہے اور کاذب کون جو لوگ اُسوقت حاضر تھے اُن کی زبانی سُنا گیا ہے کہ وہ اپنی موت کے قریب کہتا تھاکہ ’’اب خدا بھی میرا دشمن ہو گیا ہے‘‘۔ چو ؔ نکہ اس کی وہ کتاب چھپ گئی ہے جس میں وہ مباہلہ ہے اس لئے ہم اُن لوگوں کے لئے جو خدا تعالیٰ سے