اِس کتاب کا اثر کیا ہے؟
یاد رہے کہ یہ کتاب کہ جو جامع جمیع دلائل و حقایق ہے اس کا اثر صرف اس حد تک ہی محدود نہیں کہ خدا تعالیٰ کے فضل اور کرم سے اس عاجز کا مسیح موعود ہونا اس میں دلائل بیّنہسے ثابت کیا گیا ہے بلکہ اس کا یہ بھی اثر ہے کہ اس میں اسلام کا زندہ اور سچا مذہب ہونا ثابت کر دیا ہے اگرچہ ہر ایک قوم اپنے مُنہ سے کہہ سکتی ہے کہ ہم بھی خدا تعالیٰ کو واحد لاشریک سمجھتے ہیں جیسا کہ برہمو یہی دعویٰ کرتے ہیں اور ایسا ہی آریہ بھی باوجود اس کے کہ قدامت میں ذرّہ ذرّہ کو خدا تعالیٰ کا شریک اور انادی بنا رکھا ہے توحید کے مدعی ہیں لیکن یہ تمام قومیں زندہ خدا کی ہستی کا کوئی یقینی ثبوت نہیں دے سکتیں اور خدا کے وجود پر اُن کے دل تسلّی پذیر نہیں ہیں۔* اس لئے اُن کے یہ دعوے کہ ہم خدا تعالیٰ کو واحد لا شریک سمجھتے ہیں صرف دعوے ہی دعوے ہیں لہٰذا اُن کے ایسے اقرار حقیقی توحید کا رنگ اُن کے دلوں پر نہیں چڑھا سکتے اور خدا تعالیٰ کو واحد لا شریک ماننا تو کیا دراصل ان لوگوں کو اس قدر بھی نصیب نہیں کہ یقینی طور پر خدا تعالیٰ کی ہستی پر ایمان رکھتے ہوں بلکہ اُن کے دل تاریکی میں پڑے ہیں۔
یاد رہے کہ انسان اس خدائے غیب الغیب کو ہر گز اپنی قوت سے شناخت نہیں کر سکتا جب تک وہ خود اپنے تئیں اپنے نشانوں سے شناخت نہ کرا وے اور خدا تعالیٰ سے سچا تعلق ہر گز پیدا نہیں ہو سکتا جب تک وہ تعلق خاص خدا تعالیٰ کے ذریعہ سے پیدا نہ ہو اور نفسانی آلائشیں ہر گز نفس میں سے نکل نہیں سکتیں جب تک خدائے قادر کی طرف سے ایک روشنی دل میں داخل نہ ہو اور دیکھو کہ مَیں اس شہادت رویت کو پیش کرتا ہوں کہ وہ تعلق محض قرآن کریم کی پیروی سے حاصل ہوتا ہے دوسری کتابوں میں اب کوئی زندگی کی روح نہیں اور آسمان کے نیچے صرف ایک ہی کتاب ہے جو اس محبوب حقیقی کا چہرہ دکھلاتی ہے یعنی قرآن شریف۔
اور میرے پر جو میری قوم طرح طرح کے اعتراض پیش کرتی ہے مجھے ان کے اعتراضوں کی کچھ بھی پروا نہیں اور سخت بے ایمانی ہوگی اگر مَیں ان سے ڈر کر سچائی کی راہ کو چھوڑ دوں۔ اور خود اُن کو سوچنا چاہئے کہ ایک شخص کو خدا نے اپنی طرف سے بصیرت عنایت فرمائی ہے اور آپ اُس کو راہ دکھلا دی ہے اور اُس کو اپنے مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف فرمایا ہے اور ہزارہا نشان اس کی تصدیق کیلئے دکھلائے ہیں کیونکر ایک مخالف کی ظنیات کو کچھ چیز سمجھ کر اُس آفتاب صداقت سے مُنہ پھیر سکتا ہے۔ اور مجھے اس بات کی بھی پروا نہیں کہ اندرونی اور بیرونی مخالف میری عیب جوئی میں مشغول ہیں کیونکہ اس سے بھی میری کرامت ہی ثابت ہوتی ہے وجہ یہ کہ اگر مَیں ہر قسم کا عیب اپنے اندر رکھتا ہوں اور بقول ان کے مَیں عہد شکن اور کذّاب اور دجّال اور مفتری اور خائن ہوں اور حرام خورہوں اور قوم میں پھوٹ ڈالنے والا اور فتنہ انگیز ہوں اور فاسق اور فاجر ہوں اور خدا پر قریباً تیس ۳۰برس سے افترا کرنے والا ہوں اور نیکوں اور استبازوں کو گالیاں دینے والا ہوں اور میری روح میں بجز شرارت اور بدی اور بدکاری اور نفس پرستی کے اور کچھ نہیں اور محض دنیا کے ٹھگنے کے لئے مَیں نے یہ ایک دوکان بنائی ہے اور نعوذباللہ بقول اُن کے میرا خدا پر بھی ایمان نہیں اور دنیا کا کوئی عیب نہیں جو مجھ میں نہیں مگر باوجود اِن باتوں کے جو تمام دنیا کے عیب مجھ میں موجود ہیں اور ہر ایک قسم کا ظلم میرے نفس میں بھرا ہوا ہے اور بہتوں کے میں نے بیجا طور پر مال کھالئے اور بہتوں کو میں نے( جو فرشتوں کی طرح پاک تھے) گالیاں دی ہیں اور ہر ایک بدی اور ٹھگ بازی میں سب سے زیادہ حصہ لیا تو پھر اس میں کیا بھید ہے کہ بد اور بدکار اور خائن اور کذّاب تو مَیں تھا مگر میرے مقابل پر ہر ایک فرشتہ سیرت جب آیا تو وہی مارا گیا جس نے مباہلہ کیا وہی تباہ ہوا جس نے میرے پر بد دعا کی وہ بد دعا اُسی پر پڑی۔ جس نے میرے پر کوئی مقدمہ عدالت میں دائر کیا اُسی نے شکست کھائی۔ چنانچہ بطور نمونہ اسی کتاب میں ان باتوں کا ثبوت مشاہدہ کر و گے۔ چاہئے تو یہ تھا کہ ایسے مقابلہ کے وقت میں ہی ہلاک ہوتا میرے پر ہی بجلی پڑتی بلکہ کسی کے مقابل پر کھڑے ہونے کی بھی ضروت نہ تھی کیونکہ مجرم کا خود خدا دشمن ہے۔ پس برائے خدا سوچو کہ یہ اُلٹا اثر کیوں ظاہر ہوا کیوں میرے مقابل پر نیک مارے گئے اور ہر ایک مقابلہ میں خدا نے مجھے بچا یا کیا اس سے میری کرامت ثابت نہیں ہوتی؟ پس یہ شکر کا مقام ہے کہ جو بدیاں میری طرف منسوب کی جاتی ہیں وہ بھی میری کرامت ہی ثابت کرتی ہیں۔
راقم میرزا غلام احمدؐ مسیح موعود ۔قادیانی
* عیسائیوں کے ذکر کی اس جگہ ضرورت نہیں کیونکہ اُن کا خدا مثل اُن کی دوسری کلوں اور مشینوں کے خود اپنا ایجاد کردہ ہے جس کا صحیفہ فطرت میں کچھ پتہ نہیں ملتا اور نہ اُس کی طرف سے انا الموجود کی آواز آتی ہے اور نہ اس نے کوئی خدائی کام دکھلائے جو دوسرے نبی دکھلا نہ سکے اور اُس کی قربانی کے اثر سے ایک مرغ کی قربانی کا اثر زیادہ محسوس ہوتا ہے جس کے گوشت کی یخنی سے فی الفور ایک کمزور ناتوان قوت پکڑ سکتا ہے۔ پس افسوس ہے ایسی قربانی پر جو ایک مرغ کی قربانی سے تاثیر میں کم تر ہے۔ منہ