اور کیسے مہجور اور مخذول کی طرح لوگوں کے تعلقات سے الگ تھا ۔ اور پھر ان پیشگوئیوں کو جو حال کے زمانہ میں پوری ہوگئیں غور سے دیکھے اور تدبّر سے اُن پر نظر ڈالے تواُس کو ان پیشگوئیوں کی سچائی پر ایسا یقین آجائے گا کہ گویا دن چڑھ جائے گا ۔ مگر بخل اور تعصب اور نفسانی کبر اور رعونت کی حالت میں کسی کو کیاغرض جو اس قدر محنت اٹھائے بلکہ وہ تو تکذیب کی راہ کو اختیار کرے گا جو بہت سہل کام ہے اور کوشش کرے گا جو کسی طرح ان نشانوں کے قبول کرنے سے محروم رہے۔ بجز فضل خداوندی چہ درمانے ضلالت را نہ بخشد سود اعجاز ے تہیدستان قِسمت را اگر برآسمان صدماہتاب و صدخورے تابد نہ بیند روز روشن آنکہ گم کردہ بصارت را تو اے دانابترس از آنکہ سوئے اوبخواہی رفت بہ دنیا دل چہ مے بندی چہ دانی وقتِ رحلت را مشو از بہرِدنیا سرکشِ فرمانِ احدیّت مخراز بہرِ روزے چند اے مسکیں تو شقوت را اگر خواہی کہ یابی در دو عالم جاہ و دولت را خدا را باش و از دل پیش ۂ خود گیر طاعت را غلامِ درگہش باش و بعالم بادشاہی کُن نباشد بیم از غیرے پرستاران حضرت را تواز دل سوئے یارِ خود بیا تا نیز یار آید محبت مے کشدباجذبِ روحانی محبت را خدا در نصرتِ آنکس بود کو ناصرِ دین ست ہمیں اُفتاد آئین از ازل درگاہِ عزّت را اگر باورنمے آید بخواں ایں واقعاتم را کہ تابینی تو درہر مشکلم انواعِ نُصرت را ہرآں کو یابد از درگاہ از خدمت ہمے یابد کہ غفلت را سزائے ہست و اجرے ہست خدمت را من اندر کارِ خود حیرانم و رازش نمے دانم کہ من بے خدمتے دیدم چنیں نعماء وحشمت را نہاں اندرنہاں اندر نہاں اندر نہاں ہستم کجا باشد خبر از ماگرفتارانِ نخوت را