ویسا ہی ظہور میں لایا۔ اگرچہ وہ بغیر سبقت پیشگوئیوں کے بھی میری نصرت اور تائید کرسکتا تھا مگر اُس نے ایسا نہ کیا بلکہ ایسے زمانہ اور ایسی نومیدی کے وقت میں میری تائید اور نصرت کیلئے پیشگوئیاں فرمائیں کہ وہ زمانہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اُس زمانہ سے مشابہ تھا جبکہ آپ مکّہ معظمہ کی گلیوں میں اکیلے پھرتے تھے اور کوئی آپ کے ساتھ نہ تھا۔اور کوئی صورت کامیابی کی ظاہر نہیں تھی۔ اسی طرح وہ پیشگوئیاں جو میرے گمنامی کے زمانہ میں کی گئیں اُس زمانہ کی نگاہ میں ہنسی کے لائق اور دُور از قیاس تھیں اور ایک دیوانہ کی بڑ سے مشابہ تھیں۔کس کو معلوم تھا کہ جیسا کہ ان پیشگوئیوں میں وعد ہ فرمایا گیا ہے سچ مچ کسی زمانہ میں ہزارہا انسان میرے پاس قادیان میں آئیں گے۔ اور کئی لاکھ انسان میری بیعت میں داخل ہو جائیں گے اور میں اکیلا نہیں رہوں گا جیسا کہ اُس زمانہ میں اکیلا تھا۔اور خدا نے گمنامی او رتنہائی کے زمانہ میں یہ خبریں دیں تا وہ ایک دانشمند اور طالب حق کی نظر میں عظیم الشان نشان ہوں اور تا سچائی کے ڈھونڈنے والے یقینِ دل سے سمجھ لیں کہ یہ کاروبار انسان کی طرف سے نہیں ہے اور نہ ممکن ہے کہ انسان کی طرف سے ہو۔ اُس زمانہ میں کہ مَیں ایک گمنام اور اکیلا اور نہایت کم درجہ کی حیثیتؔ کا انسان تھا اور اس قدر کم حیثیت تھا کہ قابل ذکر نہ تھا اور کسی ایسے ممتاز خاندان سے نہ تھا جس کی نسبت توقع ہوسکتی تھی کہ بآسانی لوگ اُس پر جمع ہو جائیں گے۔ ایسے وقت میں اور ایسی حالت میں کون انسان ایسی پیشگوئیاں کرسکتا تھا جو براہین احمدیہ میں آج سے پچیس۲۵ برس* پہلے شائع ہوچکی ہیں جن میں سے بطور نمونہ ہم ذیل میں لکھتے ہیں۔ اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ وَانْتَھٰی اَمْرُ الزَّمَانِ اِلَیْنَا اَلَیْسَ ھَذَا بِالْحَقّ۔ اصل میں بہت سی پیشگوئیاں براہین احمدیہ کی ایسی ہیں جن پر آج تیس۳۰ سال کی مدت گزر چکی ہے لیکن پچیس۲۵سال براہین احمدیہ میں لکھے جانے کی تاریخ ہے نہ اصل زمانہ پیشگوئی کا۔ منہ