کھینچ لاتا ہے اور اُس کی تعلیم اُن کے دلوں میں بٹھا دیتا ہے۔ اور رُوح القدس سے اُن کی مدد کرتا ہے ۔ وہ اُس کے دشمنوں کا دشمن اور اس کے دوستوں کا دوست ہوجاتا ہے اور اُس کے دشمن سے وہ آپ لڑتا ہے۔ اسی لئے میں نے کہا ہے کہ راستباز کی معجزانہ زندگی آسمان و زمین سے زیادہ خدائے تعالیٰ کے وجود پر دلالت کرتی ہے کیونکہ لوگوں نے زمین و آسمان کو بچشم خود خدا کے ہاتھ سے بنتے نہیں دیکھا لیکن وہ بچشم خود دیکھ لیتے ہیں کہ خدا راستباز کے اقبال کی عمارت کو اپنے ہاتھ سے بناتا ہے۔ وہ ایک زمانہ دراز پہلے خبر دے دیتا ہے کہ میں ایسا کروں گا اور ایسا اس کو بنا دوں گا۔ اور پھر باوجود سخت روکوں اور شدید مزاحمتوں کے جو شریر انسانوں کی طرف سے ہوتی ہیں ایسا ہی کرکے دکھلا دیتا ہے۔ پس یہ نشان حق کے طالب کو حق الیقین تک پہنچاتا ہے اوروہ خدائے تعالیٰ کے وجود پر ایک قطعی دلیل ہوتی ہے۔ مگر اُن کے لئے جو خدائے تعالیٰ کے طالب ہیں اور تکبّر نہیں کرتے اور حق کو پاکر انکسار سے قبول کر لیتے ہیں۔ اس زمانہ میں بھی خدا نے ایسے نشان بہت جمع کئے ہیں۔ کاش لوگ اُن میں غور کرتے اور اپنے تئیں یقین اور معرفت کے چراغ سے روشن کرکے نجات کے لائق ٹھہرا دیتے۔ لیکن شریر انسان کو خدا کے نشانوں سے ہدایت حاصل کرنا نصیب نہیں۔ وہ روشنی کو دیکھ کر آنکھ بند کر لیتا ہے تا ایسا نہ ہو کہ روشنی اُس کی آنکھوں کو منور کرے اورراہ دکھائی دے۔ شریر آدمی ہزار نشان دیکھ کر اس سے منہ پھیر لیتا ہے اور ایک بات جس کو اپنی ہی حماقت سے سمجھ نہیں سکا بار بار پیش کرتا ہے۔ وہ شخص جو خدائے تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے اُس پر یہ فرض نہیں ہے کہ ایسے نشان دکھائے جس سے ستارے زمین پر گریںیا آفتاب مغرب سے طلوع کرے یا بکری کو انسان بناکر دکھلا دے یا لوگوں کے روبرو آسمان پر چڑھ جائے اور ان کے روبروہی اُترے اور آسمان سے ایکؔ لکھی ہوئی کتاب لائے جس کو لوگ خود ہاتھوں میں لے کر پڑھ لیں یا اس کے تمام مکانات سونے کے بن جائیں یا اس کے ہاتھ سے لوگوں کے باپ دادے مرے ہوئے زندہ ہوکر