اسلام پھر دنیا پر قائم کروں۔ یہ فرق ہے ہمارے درمیان اور ان لوگوں کے درمیان۔ان کی حالت وہ نہیں ر ہی جو اسلامی حالت تھی۔یہ مثل ایک خراب اور نکمے باغ کے ہوگئے ۔ان کے دل ناپاک ہیں اور خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ایک نئی قوم پید اکرے جو صدق اور راستی کو اختیار کرکے سچے اسلام کا نمونہ ہو۔ فقط* ۔ (الحکم مورخہ ۱۷؍فروری۔ ۱۷؍مئی و ۱۷؍جون ۱۹۰۶ء)