اکثر خواص جن پراﷲ تعالیٰ نے کھول دیا یہی مانتے چلے آئے مگر بات کچھ اور ہے جو اﷲتعالیٰ نے اس سلسلہ کو قائم کیا۔ یہ سچ ہے کہ مسیح کی وفات* کی غلطی کو دور کرنا بھی اس سلسلہ کی بہت بڑی غرض تھی لیکن صرف اتنی ہی بات کے لیے خدا تعالیٰ نے مجھ کو کھڑا نہیں کیا بلکہ بہت سی باتیں ایسی پیدا ہو چکی تھیں کہ اگر ان کی اصلاح کے لیے اﷲ تعالیٰ ایک سلسلہ قائم کر کے کسی کو مامور نہ کرتا تو دنیا تباہ ہو جاتی اور اسلام کا نام و نشان مٹ جاتا!! اس لیے اسی مقصد کو دوسرے پیرایہ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہماری بعثت کی غرض کیا ہے؟
وفات عیسیٰ اور حیات اسلام یہ دونوں مقاصد باہم بہت بڑا تعلق رکھتے ہیں اور وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لیے ضروری ہو گیا ہے۔ اس لیے کہ حیاتِ مسیح سے جو فتنہ پیدا ہوا ہے وہ بہت بڑھ گیا ہے۔ حیات مسیح کے لیے یہ کہنا کہ کیا اﷲتعالیٰ اس بات پر قادر نہیں کہ ان کو زندہ آسمان پر اُٹھالے جاتا؟ اﷲ تعالیٰ کی قدرت اور اس کیظ سے ناواقفی کو ظاہر کرتاہے۔ ہم تو سب سے زیادہ اس بات پر ایمان لاتے اور یقین کرتے ہیں کہ 33 ۱ اﷲ تعالیٰ بیشک ہر بات پر قادر ہے۔ اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ بے شک وہ جو کچھ چاہے کر سکتا ہے لیکن وہ ایسے امور سے پاک اور منزّہ ہے جو اس کی صفات کاملہ کے خلاف ہوں اور وہ ان باتوں کا دشمن ہے جو اس کے دین کے مخالف ہوں۔ حضرت عیسیٰ کی حیات اوائل میں تو صرف ایک غلطی کا رنگ رکھتی تھی مگر آج یہ غلطی ایک اژدھا بن گئی ہے جو اسلام کو نگلنا چاہتی ہے۔ ابتدائی زمانہ میں اس غلطی سے کسی گزند کا اندیشہ نہ تھا اور وہ غلطی ہی کے رنگ میں تھی۔ مگر جب سے عیسائیت کا خروج ہوا اور انہوں نے مسیح کی زندگی کو ان کی خدائی کی ایک بڑی زبردست دلیل قرار دیا تو یہ خطرناک امر ہوگیا۔ انہوں نے بار بار اور بڑے زور سے اس امر کو پیش کیا کہ اگر مسیح خد انہیں تو وہ عرش پر کیسے بیٹھا ہے؟ اور اگر انسان ہو کر کوئی ایساکرسکتا ہے کہ زندہ آسمان پر چلا