(۲) دوسری قسم کھا کر یہ بتاوے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ اس کا بھائی بسمبر داس مع خوشحال برہمن کسی فوجداری مقدمہ میں سزایاب ہو کر دونوں قید ہوگئے تھے تو اُس وقت اس ؔ نے مجھ سے دُعا کی درخواست کی تھی۔ اور مَیں نے خدا تعالیٰ سے علم پاکر اسے یہ بتلایا تھا کہ میری دُعا سے آدھی قید بسمبرداس کی تخفیف کی گئی۔ اور اسے مَیں نے کشفی حالت میں دیکھا ہے کہ مَیں اس دفتر میں پہنچا ہوں جہاں اس کی سزا کا رجسٹر ہے۔ اور مَیں نے اپنی قلم سے آدھی سزا کاٹ دی ہے مگر خوشحال برہمن کی سزانہیں کاٹی بلکہ اس کی سزا پوری رکھی کیونکہ اس نے مجھ سے دُعا کی درخواست نہیں کی تھی۔ اور کیا یہ سچ نہیں کہ مَیں نے اِس پیشگوئی کے بتانے کے وقت میں یہ بھی کہا تھا کہ خدا نے مجھے اپنی وحی سے علم دیا ہے کہ چیف کورٹ سے مسل واپس آئے گی اور بسمبر داس کی آدھی قید تخفیف کی جائے گی مگر بری نہیں ہوگا اور خوشحال برہمن پوری قید بھگت کر جیل سے باہر آئے گا اور یہ اُس وقت کہا تھا کہ چیف کورٹ میں بسمبر داس اور خوشحال برہمن کا اپیل ابھی دائر ہی کیا گیا تھا۔ اور کسی کو خبر نہیں تھی کہ انجام کیا ہوگا۔ بلکہ خود چیف کورٹ کے ججوں کو بھی خبر نہیں ہوگی کہ کس حکم کی طرف ہمارا قلم چلے گا۔ اُس وقت مَیں نے بتلایا تھا کہ وہ قادر خدا جس نے قرآن نازل کیا ہے وہ مجھے کہتا ہے کہ مَیں نے تیری دُعا قبول کی۔ اور ایسا ہوگا کہ چیف کورٹ سے مِسل واپس آئے گی اور بسمبر داس کی آدھی قید دُعا کے باعث ؔ سے معاف کی جائے گی مگر بَری نہیں ہوگا۔ اور خوشحال برہمن نہ بَری ہوگا اور نہ اس کی قید میں تخفیف کی جائے گی تا دُعا قبول ہونے کے لئے ایک نشان رہے۔ اور آخر ایساہی ہوا۔ اور مسل چند ہفتوں کے بعد ضلع میں واپس آئی اور بسمبر داس کی آدھی قید تخفیف کی گئی۔ مگر خوشحال برہمن کا قید میں سے ایک دن بھی تخفیف نہ کیا گیا۔ اور دونوں بری ہونے سے محروم رہے۔ اور شرمپت حلف اُٹھا کر یہ بھی بتاوے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ جب اس طرح پر آخرکار میری پیشگوئی کے مطابق فیصلہ ہوا تو لالہ شرمپت نے میری طرف ایک رقعہ لکھا کہ آپ کی نیک بختی کی و جہ سے خدا نے یہ غیب کی باتیں آپ پر کھول دیں اور دُعا قبول کی۔