کہ ان لوگوں نے اُس سے بہت ہی بُرا سلوک کیا۔ یہ لوگ زبان سے تو کہتے ہیں کہ پرمیشر ہے مگر مَیں نہیں قبول کرتا کہ اُن کے دل پرمیشر پر ایمان لاتے ہیں۔ اُن کا عجیب مذہب ہے کہ جس قدر زمین پر پیغمبر گذرے ہیں سب کو گندی گالیاں دیتے ہیں اور جھوٹا جانتے ہیں گویا صرف چھوٹا سا ملک آریہ ورت کا ہمیشہ خدا کے تخت کی جگہ رہی ہے اور دوسرے ملکوں سے خدا نے کچھ تعلق نہیں رکھا یا اُن سے بے خبر رہا ہے۔ مگر خدا نے قرآن شریف میں یہ فرمایا ہے کہ ہر ایک ملک میں اس کے پیغمبر آتے رہے ہیں۔ ایسا ہی ہند میں بھی خدا کے پاک پیغمبر اور اس کا کلام پانے والے گذرے ہیں۔ اور ایساہی چاہیئے تھا۔ کیونکہ خدا تمام ملکوں کا ہے نہ صرف ایک ملک کا۔ نہ معلوم کس شیطان نے ان لوگوں کے دلوں میں یہ پھونک دیا ہے کہ بجز وید کے خدا کی ساری کتابیں جھوٹی ہیں۔ اورنعوذ باللہ خدا کا نبی موسٰی اور خدا کا پیارا عیسٰی اور خدا کا برگزیدہ حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم سب جھوٹے اور مکّار گذرے ہیں۔ ہماری شریعت صلح کا پیغام ان کو دیتی ؔ ہے۔ اور ان کے ناپاک اعتقاد جنگ کی تحریک کر کے ہماری طرف تیر چلا رہے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ ہندوؤں کے بزرگوں کو مکّار اور جھوٹا مت کہو مگر یہ کہو کہ ہزارہا برسوں کے گذرنے کے بعد یہ لوگ اصل مذہب کو بھول گئے۔ مگر بمقابل ہمارے یہ ناپاک طبع لوگ ہمارے برگزیدہ نبیوں کو گندی گالیاں دیتے ہیں اور ان کومفتری اور جھوٹا سمجھتے ہیں۔ کیا کوئی توقع کر سکتا ہے کہ ایسے ہندوؤں سے صلح ہو سکے۔ ان لوگوں سے بہتر سناتن دھرم کے اکثر نیک اخلاق لوگ ہیں جو ہر ایک نبی کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے اور فروتنی سے سرجھکاتے ہیں۔ میری دانست میں اگر جنگلوں کے درندے اور بھیڑیئے ہم سے صلح کر لیں اور شرارت چھوڑ دیں تو یہ ممکن ہے مگر یہ خیال کرنا کہ ایسے اعتقاد کے لوگ کبھی دل کی صفائی سے اہل اسلام سے صلح کرلیں گے ۔۔۔۔۔۔ سراسر باطل ہے بلکہ اُن کا اِن عقیدوں کے ساتھ مسلمانوں سے سچّی صلح کرنا ہزاروں محالوں سے بڑھ کر محال ہے۔ کیا کوئی سچا مسلمان برداشت کر سکتا ہے جو