کے ساتھ نہیں آیا درویشی اور غربت کے لباس میں آیا ہے اور جبکہ یہ حال ہے تو پھر علماء کے لئے اشکال ہی کیا ہے ممکن ہے کہ کسی وقت اُن کی یہ مراد بھی پوری ہو جائے۔ہاں اُن کی یہ خاص مراد کشفًا و الہامًاوعقلًا وفرقانًا مجھے پوری ہوتی نظر نہیں آتی کہ وہ لوگ سچ مچ کسی دن حضرت مسیح بن مریم کو آسمان سے اُترتے دیکھ لیں گے سو انہیں اس بات پر ضد کرنا کہ ہم تب ہی ایمان لائیں گے کہ جب مسیح کو اپنی آنکھوں سے آسمان سے اُترتا ہوا مشاہدہ کریں گے ایک خطرناک ضد ہے اور یہ قول اُن لوگوں کے قول سے ملتا جُلتا ہے جن کا خود ذکر اللہ جلّشَانُہ‘ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے کہ وہ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً ۱کہتے رہے اور ایمان لانے سے بے نصیب رہے۔
اب میں نصیحتًا للّٰہ اپنے عزیز علما ء کی خدمت میں صحیحین کی وہ حدیثیں عرض کرنا چاہتا ہوں جن کی نسبت اُن کا خیال ہے کہ اُن سے ہمار ادعویٰ مسیح ابن مریم کے آسمان سے اُترنے کابخوبی ثابت ہوتا ہے اورؔ جن پر زور مار کر وہ باربار کہہ رہے ہیں کہ ان کو اپنے دعاوی کی اُن احادیث کی رُو سے ڈگری ملتی ہے سو وہ حدیثیں مع ترجمہ کے ذیل میں لکھتا ہوں۔
ترجمہ
صحیح بخاری صفحہ ۴۹۰
والذی نفسی بیدہ لیوشکنّ ان ینزل فیکم ابن مریم حکمًا عدلًا فیکسرالصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الحرب۔ کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم امامکم منکم
یعنی قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم میں ابن مریم نازل ہو گا اور تمہارے ہریک مسئلہ مختلف فیہ کا عدالت کے ساتھ فیصلہ کرے گا اور باطل پرستوں کو الگ اور حق پرستوں کو الگ کردے گا پس وہ اِسی حَکَم ہونے کی وجہ سے صلیب کو توڑے گا اور خنزیروں کو مارے گا اور روز کے جھگڑوں کا خاتمہ کر دے گا۔تمہارا اُس دن کیا حال ہو گا جس دن ابن مریم تم میں نازل ہو گا اور تم جانتے ہو کہ ابن مریم کون ہے وہ تمہارا ہی ایک امام ہو گا اور تم میں سے ہی (اے اُمّتی لوگو) پیداہوگا۔
۱ البقرۃ:۵۶