ضمیمہؔ اربعین نمبر ۳و۴ 3 نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی ناظرین کو معلوم ہوگا کہ مَیں نے مخالف مولویوں اور سجادہ نشینوں کی ہر روز کی تکذیب اور زبان درازیاں دیکھ کر اور بہت سی گالیاں سن کر اُن کی اس درخواست کے بعد کہ ہمیں کوئی نشان دکھلایا جائے ایک اشتہار شائع کیا تھا۔ جس میں ان لوگوں میں سے مخاطب خاص پیر مہر علی شاہ صاحب تھے۔ اس اشتہار کا خلاصہ مضمون یہ تھا کہ اب تک مباحثات مذہبی بہت ہو چکے جن سے مخالف مولویوں نے کچھ بھی فائدہ نہیں اٹھایا۔ اور چونکہ وہ ہمیشہ آسمانی نشانوں کی درخواست کرتے رہتے ہیں کچھ تعجب نہیں کہ کسی وقت ان سے فائدہ اُٹھا لیں۔ اس بنا پر یہ امر پیش کیا گیا تھا کہ پیر مہر علی شاہ صاحب جو علاوہ کمالات پیری کے علمی توغل کا بھی دم مارتے ہیں اور اپنے علم کے بھروسہ پر جوش میں آکر انہوں نے میری نسبت فتویٰ تکفیر کو تازہ کیا اور عوام کو بھڑکانے کیلئے میری تکذیب کے متعلق ایک کتاب لکھی اور اس میں اپنے مایۂ علمی پر فخر کرکے میری نسبت یہ زور لگایا کہ یہ شخص علم حدیث اور قرآن سے بے خبر ہے۔ اور اس طرح سرحدی لوگوں کو میری نسبت مخالفانہ جوش دلایا۔ اور علم قرآن کا دعویٰ کیا۔ اگر یہ دعویٰ ان کا سچ ہے کہ اُن کو علم کتاب اللہ میں بصیرت تام عنایت کی گئی ہے تو پھر کسی کو اُن کی پیروی سے انکار نہیں چاہئے اورعلم قرآن سے بلاشبہ باخدا اور راستباز ہونا بھی ثابت ہے۔ کیونکہ بموجب آیت 33 ۱؂ صرف پاک باطن لوگوں کو ہی کتاب عزیز کا علم دیا جاتا ہے۔ لیکن صرف