اِس مقام سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ کی تمام پاک کتابیں اِس بات پر متفق ہیں کہ جھوٹا نبی ہلاک کیا جاتا ہے۔ا ب اس کے مقابل یہ پیش کرنا کہ اکبر بادشاہ نے نبوت کا دعویٰ کیا یا روشن دین جالندہری نے دعویٰ کیا یا کسی اور شخص نے دعویٰ کیا اور وہ ہلاک نہیں ہوئے یہ ایک دوسری حماقت ہے جو ظاہر کی جاتی ہے۔ بھلا اگر یہ سچ ہے کہ ان لوگوں نے نبوت کے دعوے کئے اور تیئیس برس تک ہلاک نہ ہوئے تو پہلے اُن لوگوں کی خاص تحریر سے ان کا دعویٰ ثابت کرنا چاہئے اور وہ الہام پیش کرنا چاہئے جو الہام انہوں نے خدا کے نام پر لوگوں کو سُنایا۔ یعنی یہ کہا کہ ان لفظوں کے ساتھ میرے پر وحی نازل ہوئی ہے کہ مَیں خدا کا رسول ہوں۔ اصل لفظ اُن کی وحی کے کامل ثبوت کے ساتھ پیش کرنے چاہئیں۔ کیونکہ ہماری تمام بحث وحی نبوت میں ہے جس کی نسبت یہ ضروری ہے کہ بعض کلمات پیش کرکے یہ کہا جائے کہ یہ خدا کا کلام ہے جو ہمارے پر نازل ہوا ہے۔
غرض پہلے تو یہ ثبوت دینا چاہئے کہ کونسا کلام الٰہی اس شخص نے پیش کیا ہے جس نے نبوت کا دعویٰ کیا پھر بعد اس کے یہ ثبوت دینا چاہئے کہ جو تیئیس برس تک کلام الٰہی اس پر نازل ہوتا رہا وہ کیا ہے یعنی کل وہ کلام جو کلام الٰہی کے دعوے پر لوگوں کو سُنایا گیا ہے پیش کرنا چاہئے۔ جس سے پتہ لگ سکے کہ تیئیس برس تک متفرق وقتوں میںؔ وہ کلام اس غرض سے پیش کیا گیا تھا کہ وہ خدا کا کلام ہے۔ یا ایک مجموعی کتاب کے طور پر قرآن شریف کی طرح اس دعوے سے شائع کیا گیا تھا کہ یہ خدا کا کلام ہے جو میرے پر نازل ہوا ہے۔ جب تک ایسا ثبوت نہ ہو تب تک بے ایمانوں کی طرح قرآن شریف پر حملہ کرنا اور آیت لو تقوّل کو ہنسی ٹھٹھے میں اُڑانا اُن شریر لوگوں کا کام ہے جن کو خدا تعالیٰ پر بھی ایمان نہیں اور صرف زبان سے کلمہ پڑھتے اور باطن میں اسلام سے بھی منکر ہیں۔
منہ