ہم بھی خدا سے الہام پاتے ہیں اور خدا ہمیں بتلاتا ہے کہ یہ شخص درحقیقت کافر اور دجّال اور دروغ گو اور بے ایمان اور جہنمی ہے۔* چنانچہ * منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ نے جو دعویٰ الہام کرتے ہیں حال میں ایک کتاب تالیف کی ہے جس کا نام عصائے موسیٰ رکھا ہے جس میں اشارۃً مجھ کو فرعون قرار دیا ہے اور اپنی اس کتاب میں بہت سے الہام ایسے پیش کئے ہیں جن کا یہ مطلب ہے کہ یہ شخص کذّاب ہے اور اس کو منجانب اللہ جاننے والے اور اس کے دعویٰ کی تصدیق کرنے والے گدھے ہیں۔ چنانچہ یہ الہام بھی ہے کہ عیسیٰ نتواں گشت بتصدیق خرے چند۔ صلوٰۃ برا نکس کہ ایں ورد بگوید۔ اس کے جواب میں بالفعل اس قدر لکھنا کافی ہے کہ اگر میرے مصدقین گدھے ہیں تو منشی صاحب پر بڑی مصیبت پڑے گی کیونکہ اُن کے استاد اور مرشد جن کی بیعت سے ان کو بڑا فخر ہے میری نسبت گواہی دے گئے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے اور آسمانی نور ہے۔ اگرچہ اس بارے میں انہوں نے ایک اپنا الہام مجھے بھی لکھا تھا لیکن میری شہادت یہ لوگ کب قبول کریں گے اس لئے مَیں عبد اللہ صاحب کے اس بیان کی تصدیق کے لئے وہ دو گواہ پیش کرتا ہوں جو منشی صاحب کے دوستوں میں سے ہیں (۱) ایک حافظ محمد یوسف صاحب جو منشی الٰہی بخش صاحب کے دوست ہیں۔ ممکن تھا کہ حافظ صاحب منشی صاحب کی دوستی کے لحاظ سے اس گواہی سے انکار کریں لیکن ہمیں ان کو قائل کرنے کیلئے وہ ثبوت مل گیا ہے جس سے وہ اب قابو میں آگئے ہیں۔ عین مجلس میں وہ ثبوت پیش کیا جائے گا (۲) دوسرا گواہ اس بارے میں اُن کے بھائی منشی محمد یعقوب ہیں۔ ان کی بھی دستخطی تحریر موجود ہے۔ اب منشی الٰہی بخش صاحب کا فرض ہے کہ ایک جلسہ کرکے اور ان دونوں صاحبوں کو اُس جلسہ میں بُلا کر میرے روبرو یا کسی ایسے شخص کے روبرو جو مَیں اس کو اپنی جگہ مقرر کروں حافظ صاحب اور منشی یعقوب صاحب سے یہ شہادت حلفاً دریافت کریں۔ اور اگر حافظ صاحب نے ایمان کو خیر باد کہہ کر انکار کیا تو اس ثبوت کو دیکھیں جو ہماری طرف سے پیش ہوگا اور پھر آپ ہی انصاف کر لیں۔ اسی پر منشی صاحب کے تمام الہامات پر قیاس کر لیا جائے گا جب کہ ان کے پہلے الہام نے ہی مرشد کی پگڑی اتاری اور ان کا نام خر رکھا بلکہ سب خروں سے زیادہ کیونکہ وہی تو اول المصدقین ہیں تو پھر دوسروں کی حقیقت خود سمجھ لو۔ ہاں وہ جواب دے سکتے ہیں کہ میرے الہام نے جیسا کہ میرے مرشد پر حملہ کرکے اس کو بے عزت کیا ایسا ہی میری عزت بھی تو اس سے محفوظ نہیں رہی کیونکہ وہ الہام جو انہوں نے اپنی کتاب عصاؔ ئے موسیٰ کے صفحہ ۳۵۵