کے مخالف دوسرے خیالات پر چلانا چاہے جو کسی اَور کے خیالات ہیں نہ خدا کے تب خدا اس کو ہلاک کرے گا کیونکہ خدا کی منشاء کے مخالف وہ تعلیم دیتا ہے۔ اور پھر توریت میں یہ عبارت ہے:۔ لیکن وہ نبی جو ایسی گستاخی کرے کہ کوئی بات میرے نام سے کہے جس کے کہنے کا مَیں نے اُسے حکم نہیں دیا تو وہ نبی قتل کیا جاوے۔ اِس آیت میں خدا تعالیٰ نے صاف طور پر فرمادیا کہ افترا کی سزا خدا کے نزدیک قتل ہے اور پہلی آیتوں میں ذکر ہو چکا ہے کہ خدا خود اسے قتل کرے گا۔ اور ہر گز نہیں بچے گا۔ دیکھو توریت استثنا باب ۱۸ آیت۲۰۔ اور پھر حزقیل نبی کی کتاب میں جھوٹے نبیوں کی نسبت یہ عبارت ہے:۔ خداوند یہوواہ یوں کہتا ہے کہ بیہودہ نبیوں پر واویلا ہے جو اپنی رُوح کی پیروی کرتے ہیں۔ اور انہوں نے کچھ نہیں دیکھا۔ وہ دھوکا دے کر کہتے ہیں کہ خداوند کہتا ہے اگرچہ خداوند نے انہیں نہیں بھیجا۔(۷) بولتے ہو (اے جھوٹے نبیو!) کہ خداوند نے کہا اگرچہ مَیں نے نہیں کہا۔ اسؔ لئے خداوند یہوواہ یوں کہتا ہے کہ تم نے جھوٹ کہا ہے۔ اور خداوند یہوواہ کہتا ہے کہ مَیں تمہارا مخالف ہوں اور میرا ہاتھ اُن نبیوں پر چلے گا جو دھوکا دیتے ہیں (یعنی جن کو صفائی سے کوئی کشف نہیں ہوتا اور اپنی طرف سے یقین کر بیٹھے ہیں کہ یہ خدا کا کلام ہے حالانکہ وہ خدا کا کلام نہیں) اور جانتے ہیں کہ یقین کے اسباب میسر نہیں مگر پھر بھی جھوٹی غیب دانی کرتے ہیں وہ ہلاک کئے جائیں گے کیونکہ گستاخی کرتے ہیں۔ سو مَیں اے جھوٹے نبیو! اُس دیوار کو جس پر تم نے کچی کہگل کی ہے توڑ ڈالوں گا اور زمین پر گراؤں گا۔ یہاں تک کہ اس کی نیو ظاہر ہو جائے گی۔ ہاں وہ گِرے گی اور تم اس کے بیچ میں ہلاک ہوؤگے۔ دیکھو حز قیل ۱۳ باب آیت۳ سے ۱۴ آیت تک۔ اور پھر یسعیا نبی کی کتاب میں اِسی کی تائید ہے اور اس کی عبارت یہ ہے:۔