افترا کرتا ہے جس کا نام اس آیت میں پہلے نمبر پر ذکر کیا گیا ہے وہ کیونکر بچ سکتا ہے کیا خدا کا صادقوں اور کاذبوں سے معاملہ ایک ہو سکتا ہے اور کیا افتراکرنے والوں کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے اس دنیا میں کوئی سزا نہیں 33۱۔ اور پھر ایک جگہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔33333333۲ یعنی اگر یہ نبی جھوٹا ہے تو اپنے جھوٹ سے ہلاک ہو جائے گا اور اگر سچا ہے تو ضرور ہے کہ کچھ عذاب تم بھی چکھو کیونکہ زیادتی کرنے والے خواؔ ہ افترا کریں خواہ تکذیب کریں خدا سے مدد نہیں پائیں گے۔ اب دیکھو اس سے زیادہ تصریح کیا ہوتی ہے کہ خدا تعالیٰ قرآن شریف میں بار بار فرماتا ہے کہ مفتری اسی دنیا میں ہلاک ہوگا بلکہ خدا کے سچے نبیوں اور مامورین کے لئے سب سے پہلی یہی دلیل ہے کہ وہ اپنے کام کی تکمیل کرکے مرتے ہیں۔ اور ان کو اشاعت دین کے لئے مہلت دی جاتی ہے اور انسان کی اس مختصر زندگی میں بڑی سے بڑی مہلت تیئیس۲۳ برس ہیں کیونکہ اکثر نبوت کا ابتدا چالیس برس پر ہوتا ہے اور تیئیس برس تک اگر اور عمر ملی تو گویا عمدہ زمانہ زندگی کا یہی ہے۔ اسی وجہ سے مَیں بار بار کہتا ہوں کہ صادقوں کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا زمانہ نہایت صحیح پیمانہ ہے اور ہر گز ممکن نہیں کہ کوئی شخص جھوٹا ہو کر اور خدا پر افترا کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ نبوت کے موافق یعنی تیئیس۲۳ برس تک مہلت پا سکے ضرور ہلاک ہوگا۔ اس بارے میں میرے ایک دوست نے اپنی نیک نیتی سے یہ عذر پیش کیا تھا کہ آیت 33 ۳ میں صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مخاطب ہیں۔ اس سے کیونکر سمجھا جائے کہ اگر کوئی دوسرا شخص افتراکرے تو وہ بھی ہلاک کیا جائے گا۔ مَیں نے اس کا یہی جواب دیا تھا کہ خدا تعالیٰ کا یہ قول محلِ استدلال پر ہے اور منجملہ دلائل صدق نبوت کے یہ بھی