یوم یعض الظالم علی یدیہ یالیتنی اتخذت مع الرسول سبیلا۔ و قالوا سیقلب الامر وما کانوا علی الغیب مطّلعین۔ انا انزلناک و کان اللّٰہ قدیرا۔ یعنی دشمن کہے گا کہ تو خدا کی طرف سے نہیں ہے۔ ہم اس کو ناک سے پکڑیں گے۔ یعنی دلائل قاطعہ سے اس کا دم بند کر دیں گے۔ اور ہم جزا کے دن ظالموں سے بدلہ لیں گے۔ میں اپنی فوجوں کے ساتھ تیرے پاس ناگہانی طور پر آؤں گا۔ یعنی جس گھڑی تیری مدد کی جائے گی اُس گھڑی کا تجھے علم نہیں۔ اور اُس دن ظالم اپنے ہاتھ کاٹے گا کہ کاش میں اس خدا کے بھیجے ہوئے سے مخالفت نہ کرتا اور اس کے ساتھ رہتا اور کہتے ہیں کہ یہ جماعت متفرق ہو جائے گی اور بات بگڑ جائے گی حالانکہ ان کوغیب کا علم نہیں دیا گیا۔ تو ہماری طرف سے ایک برہان ہے اور خداقادر تھا کہ ضرورت کے وقت میں اپنی برہان ظاہر کرتا۔ اور پھر فرمایا انا ارسلنا احمد الٰی قومہ فاعرضوا وقالوا کذّاب اشر۔ وجعلوا یشھدون علیہ و یسیلون کماء منھمر۔ ان حِبّی قریب مستتر۔ یأتیک نصرتی انی انا الرحمٰن۔ انت قابل یاتیک وابل۔ انی حاشر کل قوم یاتونک جنبا۔ وانی انرت مکانک۔ تنزیل من اللّٰہ العزیز الرحیم۔ بلجت آیاتی۔ ولن یجعل اللّٰہ للکافرین علی المومنین سبیلا۔ انت مدینۃ العلم ۔طیّبؔ مقبول الرحمٰن۔ وانت اسمی الاعلٰی۔ بشریٰ لک فی ھٰذہ الایام۔ انت منّی یاابراھیم۔ انت القائم علی نفسہ مظھر الحیّ وانت منّی مبدء الامر۔ انت من مائنا وھم من فشل، ام یقولون نحن جمیع منتصر۔ سیھزم الجمع ویولون الدبر۔ الحمد للّٰہ الذی جعل لکم الصھر والنسب۔ انذر قومک وقل انی نذیر مبین۔ انا اخرجنا لک زروعا یا ابراھیم۔ قالوا لنھلکنّک قال لا خوف علیکم لاغلبن انا