اِس میں ایک شہادت سے مراد کسوف شمس ہے اور دوسری شہادت سے مراد خسوف قمر ہے۔) اور پھر فرمایا کہ خدا نے قدیم سے لکھ رکھا ہے یعنی مقرر کر رکھا ہے کہ مَیں اور میرے رسول ہی غالب ہوں گے۔ یعنی گو کسی قسم کا مقابلہ آپڑے جو لوگ خدا کی طرف سے ہیں وہ مغلوب نہیں ہوں گے اور خدا اپنے ارادوں پر غالب ہے مگر اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ خدا وہی خدا ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس دین کو تمام دینوں پر غالب کرے کوئی نہیں جو خدا کی باتوں کو بدل دے۔ اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان کو کسی ظلم سے آلودہ نہیں کیا ان کو ہر ایک بلا سے امن ہے اور وہی ہیں جو ہدایت یافتہ ہیں۔ اورؔ ظالموں کے بارے میں مجھ سے کچھ کلام نہ کر وہ تو ایک غرق شدہ قوم ہے اور تجھے ان لوگوں نے ایک ہنسی کی جگہ بنا رکھا ہے۔ اور کہتے ہیں کہ کیا یہی ہے جو خدا نے مبعوث فرمایا۔ اور تیری طرف دیکھتے ہیں اور تو انہیں نظر نہیں آتا۔ اور یاد کر وہ وقت جب تیرے پر ایک شخص سراسر مکر سے تکفیر کا فتویٰ دے گا۔ (یہ ایک پیشگوئی ہے جس میں ایک بد قسمت مولوی کی نسبت خبر دی گئی ہے کہ ایک زمانہ آتا ہے جب کہ وہ مسیح موعود کی نسبت تکفیر کا کاغذ تیار کرے گا) اور پھر فرمایا کہ وہ اپنے بزرگ ہامان کو کہے گا کہ اس تکفیر کی بنیاد تو ڈال کہ تیرا اثر لوگوں پر بہت ہے اور تو اپنے فتویٰ سے سب کو افروختہ کر سکتا ہے۔ سو تو سب سے پہلے اس کفر نامہ پر مہر لگا تا سب علماء بھڑک اُٹھیں اور تیری مہر کو دیکھ کر وہ بھی مہریں لگادیں اور تاکہ میں دیکھوں کہ خدا اس شخص کے ساتھ ہے یا نہیں۔ کیونکہ میں اس کوجھوٹا سمجھتا ہوں (تب اس نے مہر لگا دی) ابو لہب ہلاک ہو گیا اور اس کے