اونٹ ترک کئے جائیں گے اور قرآن شریف میں بھی وارد تھا کہ3 ۱؂۔ اب یہ لوگ دیکھتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ میں بڑی سر گرمی سے ریل طیّار ہو رہی ہے اور اونٹوں کے الوداع کا وقت آگیا اور پھر اس نشان سے کچھ فائدہ نہیں اٹھاتے۔ یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ مسیح موعود کے وقت میں ستارہ ذوالسنین نکلے گا۔ اب انگریزوں سے پوچھ لیجئے کہ مدّت ہوئی کہ وہ ستارہ نکل چکا۔ اور یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ مسیح کے وقت میں طاعون پڑے گی۔ حج روکا جائے گا۔ سو یہ تمام نشان ظہور میں آگئے۔ اب اگر مثلًا میرے لئے آسمان پر خسوف کسوف نہیں ہوا تو کسی اور مہدی کو پیدا کریں جو خدا کے الہام سے دعویٰ کرتا ہو کہ میرے لئے ہوا ہے۔ افسوس اِن لوگوں کی حالتوں پر۔ ان لوگوں نے خدا اور رسول کے فرمودہ کی کچھ بھی عزت نہ کی۔ اور صدی پر بھی سترہ برس گذر گئے۔ مگر ان کا مجدد اب تک کسی غار میں پوشیدہ بیٹھا ہے۔ مجھ سے یہ لوگ کیوں بخل کرتے ہیں اگر خدا نہ چاہتا تو مَیں نہ آتا۔ بعض دفعہ میرے دل میں یہ بھی خیال آیا کہ مَیں درخواست کروں کہ خدا مجھے اس عہدہ سے علیحدہ کرے اور میری جگہ کسی اَور کو اس خدمت سے ممتاز فرمائے پر ساتھ ہی میرے دل میں یہ ڈالا گیا کہ اس سے زیادہ اَور کوئی سخت گناہ نہیں کہ مَیں خدمت سپرد کردہ میں بُزدلی ظاہر کروں۔ جس قدر میں پیچھے ہٹنا چاہتا ہوں اُسی قدر خدا تعالیٰ مجھے کھینچ کر آگے لے آتا ہے۔ میرے پر ایسی رات کوئی کم گذرتی ہے جس میں مجھے یہ تسلّی نہیں دی جاتی کہ مَیں تیرے ساتھ ہوں اور میری آسمانی فوجیں تیرے ساتھ ہیں۔ اگر چہ جو لوگ دل کے پاک ہیں مرنے کے بعد خدا کو دیکھیں گے لیکن مجھے اسی کے مُنہ کی قسم ہے کہ مَیں اب بھی اس کو دیکھ رہا ہوں۔ دنیا مجھ کو نہیں پہنچاؔ نتی لیکن وہ مجھے جانتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ یہ ان لوگوں کی غلطی ہے اور سراسر بد قسمتی ہے کہ میری تباہی چاہتے ہیں۔ مَیں وہ درخت ہوں جس کو