مولوی غلام رسول صاحب عرف رسل بابا۔ مولوی عبد اللہ صاحب ٹونکی لاہور۔ مولوی عبد اللہ صاحب چکڑالوی لاہور۔ ڈپٹی فتح علی شاہ صاحب ڈپٹی کلکٹر نہر لاہوری۔ منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ لاہور۔ منشی عبد الحق صاحب اکونٹنٹ پنشنر۔ مولوی محمد حسن صاحب ابو الفیض ساکن بھینی۔ مولوی سید عمر صاحب واعظ حیدرآباد۔ علماء ندوۃ الاسلام معرفت مولوی محمد علی صاحب سکریٹری ندوۃ العلماء ۔مولوی سلطان الدین صاحب جے پور۔ مولوی مسیح الزمان صاحب استاد نظام شاہ جہان پور۔ مولوی عبد الواحد خاں صاحب شاہ جہان پور۔ مولوی اعزاز حسین خانصاحب شاہ جہان پور ۔مولوی ریاست علی خان صاحب شاہجہانپور۔ سید صوفی جان شاہ صاحب میرٹھ۔ مولوی اسحاق صاحب پٹیالہ۔ جمیع علماء کلکتہ وبمبئی و مدراس۔ جمیع سجادہ نشینان ومشائخ ہندوستان ۔جمیع اہل عقل وانصاف وتقویٰ وایمان از قوم مسلمان۔ واضح ہو کہ حافظ محمد یوسف صاحب ضلع دار نہر نے اپنے نافہم اور غلط کار مولویوں کی تعلیم سے ایک مجلس میں بمقام لاہورجس میں مرزا خدا بخش صاحب مصاحب نواب محمد علی خاں صاحب اور میاں معراج الدین صاحب لاہوری اور مفتی محمد صادق صاحب اور صوفی محمد علی صاحب کلرک اور میاں چٹو صاحب لاہوری اور خلیفہ رجب دین صاحب تاجر لاہوری اور شیخ یعقوب علی صاحب ایڈیٹر اخبار الحکم اور حکیم محمد حسین صاحب قریشی اور حکیم محمد حسین صاحب تاجر مرہم عیسیٰ اور میاں چراغ الدین صاحب کلرک اور مولوی یار محمد صاحب موجود تھے بڑے اصرار سے یہ بیان کیا کہ اگر کوئی نبی یا رسول یا اور کوئی مامور من اللہ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرے اور اس طرح پر لوگوں کو گمراہ کرنا چاہے تو وہ ایسے افترا کے ساتھ تئیس۲۳ برس تک یا اس سے زیادہ زندہ رہ سکتا ہے یعنی افترا علی اللہ کے بعد اس قدر عمر پانا اس کی سچائی کی دلیل نہیں ہوسکتی اور بیان کیا کہ ایسے کئی لوگوں کا نام میں نظیراً پیش کر سکتا ہوںؔ جنہوں نے نبی یا رسول یا مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کیا اور تیئیس۲۳ برس تک یا اس سے زیادہ عرصہ تک لوگوں کو سُناتے رہے