یہ تجویز نکالی ہے اور میرا خدا شاہد حال ہے کہ میں نے صرف اظہار حق کے لئے یہ تجویز پیش کی ہے اس میں کوئی جز مباہلہ کی نہیں جو کچھ ہے وہ میری جان اور عزت پر ہے برائے خدا اس کو ضرور منظور فرمائیں۔ دیکھو میری مخالفت میں کس قدر علماء تکلیف میں ہیں۔ بسا اوقات میرے پر وہ نکتہ چینیاں کی جاتی ہیں جن میں انبیاء بھی داخل ہو جاتے ہیں۔ نبیوں نے مزدوری بھی کی نوکریاں بھی کیں کافروں کی چیزوں کو انہوں نے استعمال بھی کیا۔ اُن کے خچروں پر سوار بھی ہوئے جن کو وہ دجّال کہتے تھے۔ اُن کی پیشگوئیوں کے متعلق بھی بعض لوگوں کو ابتلا پیش آئے کہ اُن کے خیال کے موافق وہ پوری نہ ہوئیں۔ جیسے یہودی آج تک مسیح بادشاؔ ہ کے متعلق جو پیشگوئی تھی اور جو ایلیا کے دوبارہ قبل از مسیح آنے کی پیشگوئی تھی ان پر اعتراض کرتے ہیں۔ اور حضرت ابراہیم پر مخالفوں نے درو غ گوئی کا اعتراض کیا ہے اور حضرت موسیٰ پر فریب سے مصریوں کا زیور لینا اور جھوٹ بولنا اور عہد شکنی کرنا اور شیر خوار بچوں کو قتل کرنا اب تک آریہ وغیرہ اعتراض کرتے ہیں۔ اور حدیبیہ کی پیشگوئی جب بعض نادانوں کے خیال میں پوری نہ ہوئی تو بعض تفسیروں میں لکھا ہے کہ کئی جاہل مرتد ہو گئے اور خود نبی بعض وقت اپنی پیشگوئی کے معنے سمجھنے میں غلطی بھی کر سکتا ہے چنانچہ حدیث ذھب وھلی اس کی شاہد ہے اور یونس نبی کا وعدہ عذاب جس کی میعادقطعی طور پر چالیس دن بتلائی گئی تھی ٹل جانا وعید کی پیشگوئیوں کی نسبت متقی کے لئے ایک صاف ہدایت دیتا ہے جیسا کہ مفصل درمنثور اور یونہ نبی کی کتاب میں ہے۔ پھر باوجود اِن تمام نظیروں کے میرے پر اعتراض کرنا کیا یہ تقویٰ کا طریق ہے؟ خود سوچ لیں۔ اور اب ذیل میں بقیہ الہامات درج کرتا ہوں کیونکہ دعا کے وقت میں جب یہ رسالہ ہاتھ میں ہوگا تو ان الہامات کا بھی مندرج ہونا ضروری ہے اور وہ یہ ہیں:۔ سبحان اللّٰہ تبارک وتعالٰی زاد مجدک ینقطع اٰباء۔ک ویبدء منک۔