جبر نہیں لیکن اگر کتابیں دیکھو گے تو یہی پاؤگے۔ اور اگر یہ کہو کہ مسیح موعود تو وہ ہے جو آسمان سے اُترتا دیکھا جائے گا* تو یہ خدا تعالیٰ پر جھوٹ اور اُس کی کتاب کی مخالفت ہے۔ خدا تعالیٰ کی کتاب قرآن شریف سے یہ قطعی فیصلہ ہو چکا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں۔ تعجب کہ خدا تعالیٰ تو قرآن شریف کے کئی مقام میں حضرت عیسیٰ کی وفات ظاہر فرماتا ہے اور آپ لوگ اس کو آسمان سے اُتار رہے ہیں کیا اب قرآن شریف کے قصے بھی منسوخ ہو گئے؟ یہ وہی قرآن ہے جس کی ایک آیت سُن کر ایک لاکھ صحابہ نے سر جھکا دیا تھا اور بلاتوقف مان لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے تمام نبی عیسیٰ وغیرہ فوت ہو چکے ہیں اور اب وہی قرآن ہے جو بار بار آپ لوگوں کے روبرو پیش کیا جاتا ہے اور آپ لوگوں کو کچھ بھی اس کی پروا نہیں۔ آپ لوگ میری بڑی بڑی کتابوؔ ں کو تو نہیں دیکھتے اور فرصت کہاں ہے لیکن اگر میرے رسالہ تحفہ گولڑویہ اور تحفہ غزنویہ کو ہی دیکھو جو پیر مہر علی شاہ اور غزنوی جماعت مولوی عبد الجبار وعبد الواحد وعبد الحق وغیرہ کی ہدایت کے لئے لکھی گئی ہیں جن کو آپ لوگ صرف دو گھنٹہ کے اندر بہت غور اور تامّل سے پڑھ سکتے ہیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ مسیح کی نسبت قرآن کیا کہتا ہے۔ آپ یاد رکھیں کہ اس قدر حیات مسیح پر جو آپ زور دیتے ہیں یہ بر خلاف منشاء کلام الٰہی ہے۔ اے عزیزو! یاد رکھو کہ جو شخص آناتھا آچکا اور صدی جس کے سرپر مسیح موعود آنا چاہئے تھا اِس میں سے بھی سترہ۱۷ برس گذر گئے اور اس صدی میں جس پر امت کے اولیاء کی نظریں لگی ہوئی تھیں اس میں بقول تمہارے ایک چھوٹا سا مجدد بھی پیدا نہ ہوا اور محض ایک دجّال پیدا ہوا۔ کیا اِن شوخیوں کا حضرت عزت * آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کی رات میں کسی نے نہ چڑھتا دیکھا اور نہ اُترتا تو پھر کیا ان لوگوں کا فرضی مسیح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل تھا؟ منہ