من المنعَم علیہم، أو من المغضوب علیہم، أو من الذین یضلّون ویتنصّرون، وأمَر أن یسأل المسلمون ربّہم أن یجعلہم من الفرقۃ الأولی ولا یجعلہم من الذین غضب علیہم ولا من الضالین الذین یعبدون عیسی وبربّہم یشرکون. وکان فی ہذا أنباءٌ ثلاث لقوم یتفرّسون.
فلمّا جاء وقت ہذہ الأنباء بدأ اللّٰہ من
منعم علیہم خواہند بود یا وارث مغضوب علیہم یا
وارث ضالین خواہند گردید۔ و امر فرمودہ کہ
مسلمانان از رب خویش بخواہند کہ اوشاں را از فرقہ اول بگرداند
و از مغضوب علیہم و ضالین
کہ عیسیٰ را مے پرستند و با پروردگار خود شریک مے سازند نہ گرداند
و دریں سہ گانہ پیشگوئی ہا است برائے آنانکہ از فراست کار گیرند
پس ہر گاہ وقت ایں پیشگوئی ہا بیامد خدا از ضالین
منعم علیہم کے وارث ہوں گے یا مغضوب علیہم کے وارث ہوں گے یا
ضالین کے وارث ہوں گے اور حکم دیا ہے کہ
مسلمان اپنے رب سے چاہیں کہ ان کو پہلے فرقہ میں سے بناوے
اور مغضوب علیہم اور ضالین میں سے نہ بناوے
جو عیسیٰ کو پوجتے ہیں اور اپنے پروردگار کے برابر بناتے ہیں
اور ان کے لئے جو فراست سے کام لیتے ہیں اس میں تین پیشگوئیاں ہیں
پس جب ان پیشگوئیوں کا وقت پہنچ گیا خدا نے ضالین سے