بیوت الشرفاء۔ فالغرض أنہم زرعوا المکائد من جمیع الأنحاء ، وانتشروا کالجراد فی ہذہ الأکناف والأرجاء ، وقلوا کل من أحیا معالم الہُدیٰ، وجعلوا بلادنا دار البلاء والرَّدَی۔ ومِلّتہم الباطلۃ أحرقت مجالس دیارنا وأکلتہا، وما بقی دار إلَّا دخلتہا، ولم یجد أہلہا العوامّ للدفاع استطاعۃ، ولا للفرار حیلۃ، فصُبّت مصائب علی الإسلام ما مضی مثلہا فی سابق الأیام۔ فنراہ کبلدۃ خاویۃ علی العروش، وفلاۃ مملوۃ من الوحوش، وإن بلادنا الآن بلاد انزعج أہلہا، و اسی غرض کے لئے شریفوں کے گھروں میں بھیجیں۔ پس حاصل کلام یہ کہ انہوں نے ہر ایک طور سے مکر کا بیج بویا اور ٹڈی کی طرح ان اطراف میں منتشر ہو گئے اور ہر ایک کو جو ہدایت کے نشانوں کو زندہ کرتا تھا دشمن پکڑا اور ہمارے ملک کو بلا اور موت کی جگہ بنا دیا اور ان کے مذہب باطل نے ہمارے ملک کی نیکیوں کو دور کر دیا اور کوئی گھر ایسا نہ رہا جس میں یہ مذہب باطل داخل نہ ہو اور اس ملک کے باشندے جو اکثر عوام میں ہیں مقابلہ کی تاب نہ لاسکے اور نہ گریز کے لئے کوئی حیلہ ملا پس اسلام پر وہ مصیبتیں پڑیں جن کی نظیر پہلے زمانوں میں نہیں ہے ۔ پس وہ ا س شہر کی طرح ہو گیا جو مسمار ہو جائے اور اس جنگل کی طرح جو وحشیوں سے بھر جائے اور اب ہمارا ملک وہ ملک ہے جس کے باشندے جڑ سے اکھاڑے گئے ازدانہائی مکیدت و خدیعت درخرمن دارند انپاشتہ اند وچوں موردملخ درہرچہارسوئے بلادماپراگندہ شدہ اند۔وخیلے دشمن دارندشخصے راکہ دین حق رازندہ کند۔وشہرہائے مارا ماوائی بلاوآفات ساختہ اند۔دیانۂ باطلہ انہا بنیاد ہر گونہ نیکی را از پادر آوردہ و خانہء نماندہ کہ این زور پر شرور درآں داخل نشدہ۔ اہالئی ایں بلاد کہ از عامہ ناس می باشند در خود ہا تاب و توان مقاومہ با انہا ندید ند ونہ راہ گزیر و خلاص فہمید ند۔لا جرم بر اسلام مصیبت ہا نزول آورد کہ زمانہ ہائے پیشین نظیرآن موجود نداشتہ اند۔ واسلام چون شہرے گردید کہ زیر و زبر و بکلی مسمار بشود یا چون صحرائے شدہ کہ مسکن دد و دام بگردد۔ اکنون ساکنانِ بلاد ما کسانے می باشند کہ از بیخ بر کندیدہ