کما قدّم فی ہذا الأمر العہود۔ ثم أیّدنِی بتأییدات، وأظہر صدقی بآیات، وجعل من شہداء أمری کسوف الشمس والقمر، لیبرق محجۃ الدعوی ولا یکون کأراجیف السمر۔ ولمّا أَخبرتُ عمّا أُمِرتُ صَعُبَ ذالک علی العلماء ، وکفروا وکذّبوا وکادوا یقتلوننی لولا خوف الحکّام ومخافۃ سوء الجزاء۔ وکانوا یحتجّون بأنّ المسیح ینزل من السماء ، کما جاء فی الکتب واتفق علیہ الأکابر من الفضلاء ، وکانوا علیہ مصرّین۔ وأسمعناہم فما سمعوا، وفہّمناہم فما فہموا، جیسا کہ قدیم سے اُس کا وعدہ تھا ۔ پھر طرح طرح کی مددوں کے ساتھ میری تائید کی اور اپنے نشان دکھلائے اور میرے لئے آسمان پر کسوف خسوف ظاہر کیا تاکہ دعوے کی راہ چمکے اور کہانیوں کی راہوں کی طرح نہ ہو۔ اور جب میں نے اپنے مسیح موعود ہونے کی لوگوں کو خبر کی تو یہ بات اس ملک کے لوگوں پر بہت شاق گذری اور مجھے انہوں نے کافر ٹھہرایا اور میری تکذیب کی اور قریب تھا کہ وہ مجھے قتل کرتے اگر حکام کا خوف نہ ہوتا اور وہ یہ حجت پیش کرتے تھے کہ مسیح آسمان سے اترے گا جیسا کہ کتابوں میں لکھا ہے اور اس پر اکابر فضلاء کا اتفاق ہے اور وہ اسی پر اصرار کرتے تھے اور ہم نے اُن کو سُنایا مگر انہوں نے نہ سنا اور ہم نے سمجھایا مگر انہوں نے نہ سمجھا باز بگو نا گون تائیدہا دست مرا بگرفت و نشانہا از برائے راستئ من پدیدار کرد۔ و آفتاب و ماہتاب را برائے من بالائے آسمان لباس سیاہ در بر کرد تا طریق دعویٰ من آشکار و روشن گردد و آں دعویٰ مجرد افسانہ وارے نبا شد۔ و ہر گاہ ماموریت خود را بر مردم عرض دادم بر مولویان این دیار خیلے گران آمد ۔کمر بر تکفیر و تکذیب من چست بستند و نزدیک بود بر من میر یختند اگر ہر اس حاکمان وقت و بیم پاداش نبود۔ و مایۂ حجت انہا غیرآں کہ مسیح باید کہ از آسمان فرود آید بموجب آنچہ در کتب مذکور و درمیانۂ فضلاء مشہور است۔ و بر ایں عقیدہ اصرار ور زیدند۔ ہر چہ ممکن بود شنوانیدیم ولے نشنیدند و فہمانیدیم ولے نہ فہمیدند۔