البلاغؔ جس کا دوسرا نام ہے فریادِ درد 3 نَحْمدہٗ و نُصلّی عَلٰی رسُولہ الکریم الَلّٰھُمَّ فَاطِرِ السّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ عَالِم الغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ (رِسالۂ اُمّہات المومنیْن) اس کتاب کا مفصل حال لکھنا کچھ ضروری نہیں۔ یہ وہی کتاب ہے جس نے بدگوئی بدزبانی اور نہایت سخت توہین اور گندے لفظ اور اوباشانہ گالیاں ہمارے سید و مولیٰ خاتم الانبیاء خیر الاصفیاء حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت استعمال کر کے پنجاب اور ہندوستان کے چھ۶ کروڑ مسلمانوں کا دل دُکھایا۔ اور مسلمانوں کی قوم کو اپنے اس جھوٹ اور افترا سے جو نہایت بدگوئی اور قابل شرم بے حیائی کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے وہ دردناک زخم پہنچایا ہے کہ نہ ہم اور نہ ہماری اولاد کبھی اس کو بھول سکتی ہے۔ اسی وجہ سے پنجاب اور ہندوستان میں اس کتاب کی نسبت بہت شور اُٹھا ہے۔ اور مجھے بھی کئی شریف مسلمانوں اور علماء معززین کے خط پہنچے ہیں۔ چنانچہ علماء میں سے مولوی محمد ابراہیم صاحب نے آرہ سے اسی بارے میں