نہیں ہے لہٰذا انہوں نے کپتان صاحب پولیس کو مزید تحقیقات کے لئے اشارہ فرمایا۔ ایسا ہی جب صاحب ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ کو پولیس کے افسروں نے خبر دی کہ عبدالحمید مخبر اپنے پہلے بیان پر اصرار کر رہا ہے اس کو رخصت کیا جائے تو صاحب موصوف کے کانشنس نے یہی تقاضا کیا کہ وہ بذات خود بھی اس سے دریافت کریں۔ اگر حکّام کی اس درجہ تک نیکؔ نیتی اور توجہ اور محنت کشی نہ ہوتی تو ہرگز ممکن نہ تھا کہ اس مقدمہ کی اصلیت کھلتی۔ ہم تہ دل سے دعا کرتے ہیں کہ خدا تعالیٰ ایسے حکّام کو جو ہر ایک جگہ انصاف اور عدل کو مدنظر رکھتے ہیں اور پوری تحقیق سے کام لیتے ہیں اور احکام کے صادر کرنے میں جلدی نہیں کرتے ہمیشہ خوش رکھے اور ہر ایک بلا سے ان کو محفوظ رکھ کر اپنے مقاصد میں کامیاب کرے۔
یہ بات بھی اس جگہ بیان کر دینے کے لائق ہے کہ ڈاکٹر کلارک صاحب نے محض ظلم اور جھوٹ کی راہ سے اپنے بیان میں کئی جگہ میرے چال چلن پر نہایت شرمناک حملہ کیا تھا۔ اگر ایسے منصف مزاج مجسٹریٹ کی عدالت میں ان تمام حملوں کے بارے میں میرا جواب لیا جاتا تو ڈاکٹر صاحب کے منصوبوں کی حقیقت کھل جاتی مگر چونکہ حاکم انصاف پسند کے دل پر اس مقدمہ کی مصنوعی بنیاد کی تمام حقیقت کھل گئی تھی جس کی تائید میں یہ تمام الزامات پیش کئے گئے تھے لہٰذا عدالت نے مقدمہ کو طول دینے کی ضرورت نہیں سمجھی اگرچہ ڈاکٹر صاحب کے اکثر کلمات جو نہایت دل آزار اور سراسر جھوٹ اور افترا اور کم سے کم ازالہ حیثیت عُرفی کی حد تک پہنچ گئے تھے مجھے یہ حق دیتے تھے کہ ان بے جا اور باطل الزاموں کا عدالت کے ذریعہ سے تدارک کروں۔ مگر میں باوجود مظلوم ہونے کے کسی کو آزار دینا نہیں چاہتا اور ان تمام باتوں کو حوالہ بخدا کرتا ہوں۔
یہ بھی ذکر کے لائق ہے کہ ڈاکٹر کلارک صاحب نے اپنے بیان میں کہیں اشارۃً اور کہیں صراحتا میری نسبت بیان کیا ہے کہ گویا میرا وجود گورنمنٹ کے لئے خطرناک ہے۔ مگر میں اس اشتہار کے ذریعہ سے حکّام کو اطلاع دیتا ہوں کہ ایسا خیال میری نسبت