عادت اعجوبے دکھلائے۔ سو اؔ ے قوم کے بزرگو! اور دانشمندو! ذرا ٹھنڈے ہو کر واقعات پر غور کرو۔ کیا یہ واقعات کاذبوں سے ملتے ہیں یا سچوں سے کبھی کسی نے سنا کہ کاذب کیلئے آسمان پر نشان ظاہر ہوئے۔ کبھی کسی نے دیکھا کہ کاذب اپنے اعجوبوں میں صادقوں پر غالب آسکا۔ کیا کسی کو یاد ہے کہ کاذب اور مفتری کو افتراؤں کے دن سے پچیس۵۲ برس تک مہلت دی گئی جیسا کہ اس بندہ کو۔ کاذب یوں ملا جاتا ہے جیسے کھٹمل اور ایسا نابود کیا جاتا ہے جیسا کہ ایک بلبلہ۔ اگر کاذبوں اور مفتریوں کو اتنی مدتوں تک مہلت دی جاتی اور صادقوں کے نشان ان کی تائید کے لئے ظاہر کئے جاتے تو دنیا مین اندھیر پڑ جاتا اور کارخانہ الوہیت بگڑ جاتا۔ پس جب تم دیکھو کہ ایک مدعی پر بہت شور اٹھا۔ اور اس کی مخالفت کی طرف دنیا جھک گئی اور بہت آندھیاں چلیں اور طوفان آئے پر اس پر کوئی زوال نہ آیا تو فی الفور سنبھل جاؤ اور تقویٰ سے کام لو۔ ایسا نہ ہو کہ تم خدا سے لڑنے والے ٹھہرو۔ صادق تمہارے ہاتھ سے کبھی ہلاک نہیں ہوگا۔ اور راستباز تمہارے منصوبوں سے تباہ نہیں کیا جائے گا۔ تم بدقسمتی سے بات کو دور تک مت پہنچاؤ کہ جس قدر تم سختی کرو گے وہ تمہاری طرف ہی عود کرے گی۔ اور جس قدر اس کی رسوائی چاہو گے وہ الٹ کر تم پر ہی پڑے گی۔ اے بدقسمتو! کیا تمہیں خدا پر بھی ایمان ہے یا نہیں۔ خدا تمہاری مرادوں کو اپنی مرادوں پر کیونکر مقدم رکھ لے۔ اور اس سلسلہ کو جس کا قدیم سے اس نے ارادہ کیا ہے کیونکر تمہارے لئے تباہ کر ڈالے تم میں سے کون ہے جو ایک دیوانہ کے کہنے سے اپنے گھر کو مسمار کردے اور اپنے باغ کو کاٹ ڈالے۔ اور اپنے بچوں کا گلا گھونٹ دے۔ سو اے نادانوں! اور خدا کی حکمتوں سے محرومو! یہ کیونکر ہو کہ تمہاری احمقانہ دعائیں منظور ہو کر خدا اپنے باغ اور اپنے گھر اور اپنے پروردہ کو نیست و نابود کر ڈالے۔ ہوش کرو اور کان رکھ کر سنو! کہ آسمان کیا کہہ رہا ہے اور زمین کے وقتوں اور موسموں کو پہچانو تا تمہارا بھلا ہو۔ اور تا تم خشک درخت کی طرح کاٹے نہ جاؤ اور تمہاری زندگی کے دن بہت ہوں۔ بیہودہ اعتراضوں کو چھوڑ دو اور ناحق کی نکتہ چینیوں سے پرہیز کرو اور فاسقانہ خیالات سے اپنے تئیں بچاؤ۔ جھوٹے الزام مجھ پر مت لگاؤ کہ حقیقی طور پر نبوت کا دعویٰ کیا۔ کیا تم نے نہیں