دیتے ہیں تو الزامی جوابوں سے پہلے اپنی عورتوں سے کھلے کھلے طور پر نیوگ کرا کر دکھلائیں ورنہ جھوٹے ُ مردار ہیں۔ یہ
بات سن کر پنڈت جی چپکے ہی کھسک گئے پھر بات نہ کی۔
قادیان کے آریوں کے ان اعتراضوں کا جواب جو انہوں نے اپنے اشتہار میں لکھے ہیں
اوّل۔ اسلام کی تعلیم میں عورت کو محض ایک
ذریعہ شہوت رانی کا سمجھا گیا ہے۔ الجواب ہم اسی رسالہ میں لکھ چکے ہیں کہ اسلام نے نکاح کرنے سے علت غائی ہی یہی رکھی ہے کہ تا انسان کو وجہ حلال سے نفسانی شہوات کا وہ علاج میسر
آوے جو ابتدا سے خدا تعالیٰ کے قانون قدرت میںؔ رکھا گیا ہے اور اس طرح اس کو عفت اور پرہیزگاری حاصل ہوکر ناجائز اور حرام شہوت رانیوں سے بچا رہے کیا جس نے اپنی پاک کلام میں
فرمایاکہ ۱ یعنی تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں اس کی نسبت کہہ سکتے ہیں کہ اس کی غرض صرف یہ تھی کہ تا لوگ شہوت رانی کریں اور کوئی مقصد نہ ہو کیا کھیتی سے صرف لہو و لعب
ہی غرض ہوتی ہے یا یہ مطلب ہوتا ہے کہ جو بیج بویا گیا ہے اس کو کامل طور پر حاصل کرلیں۔ پھر میں کہتا ہوں کہ کیا جس نے اپنی مقدس کلام میں فرمایا ۲ یعنی تمہارے نکاح کا یہ مقصود ہونا
چاہئے کہ تمہیں عفت اور پرہیزگاری حاصل ہو اور شہوات کے بدنتائج سے بچ جاؤ۔ یہ نہیں مقصود ہونا چاہئے کہ تم حیوانات کی طرح بغیر کسی پاک غرض کے شہوت کے بندے ہو کر اس کام میں
مشغول ہو کیا اس حکیم خدا کی نسبت یہ خیال کر سکتے ہیں کہ اس نے اپنی تعلیم میں مسلمانوں کو صرف شہوت پرست بنانا چاہا اور یہ باتیں فقط قرآن شریف میں نہیں بلکہ ہماری معتبر حدیث کی دو
کتابیں بخاری اور مسلم میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے یہی روایت ہے اور اعادہ کی حاجت نہیں ہم اسی رسالہ میں لکھ چکے ہیں قرآن کریم تو اسی غرض سے نازل ہوا کہ تا ان کو جو بندہ
شہوت تھے خدا تعالیٰ کی طرف رجوع دلا وے اور ہریک بے اعتدالی کو دور کرے۔ عرب میں صدہا بیویوں تک نکاح کر لیتے تھے اور پھر ان کے درمیان