ان کو دلائل حقیت اسلام سے جلد تر باخبر نہ کیا جائے تو آخر کار ایسے لوگ یا تو محض دنیا کے کیڑے ہوجاتے ہیں کہ جن کو دین کی کچھ بھی پروا نہیں رہتی اور یا الحاد اور ارتداد کا لباس پہن لیتے ہیں یہ قول میرا محض قیاسی بات نہیں بڑے بڑے شرفا کے بیٹے میں نے اپنی آنکھ سے دیکھے ہیں جو بباعث بے خبری دینی کے اصطباغ پائے ہوئے گرجا گھروں میں بیٹھے ہیں اگر فضل عظیم پروردگار کا ناصر اور حامی اسلام کا نہ ہوتا اور وہ بذریعہ پرزور تقریرات اور تحریرات علماءاور فضلاءکے اپنے اس سچے دین کی نگہداشت نہ کرتا تو تھوڑا زمانہ نہ گزرنا پاتا جو دنیا پرست لوگوں کو اتنی خبر بھی نہ رہتی جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس ملک میں پیدا ہوئے تھے بالخصوص اس پرآشوب زمانہ میں کہ چاروں طرف خیالات فاسدہ کی کثرت پائی جاتی ہے اگر محققان دین اسلام جو بڑی مردی اور مضبوطی سے ہریک منکر اور ملحد کے ساتھ مناظرہ اور مباحثہ کررہے ہیں اپنی اس خدمت اور چاکری سے خاموش رہیں تو تھوڑی ہی مدت میں اس قدر شعار اسلام کا ناپدید ہوجائے کہ بجائے سلام مسنون کے گڈبائی اور گڈ مارننگ کی آواز سنی جائے پس ایسے وقت میں دلائل حقیت اسلام کی اشاعت میں بَدِل مشغول رہنا حقیقت میں اپنی ہی اولاد اور اپنی ہی نسل پر رحم کرنا ہے کیونکہ جب وبا کے ایام میں زہرناک ہوا چلتی ہے تو اس کی تاثیر سے ہریک کو خطرہ ہوتا ہے۔
شاید بعض صاحبوں کے دل میں اس کتاب کی نسبت یہ وسوسہ گزرے کہ جواب تک کتابیں مناظرات مذہبی میں تصنیف ہوچکی ہیں کیا وہ الزام اور افحام مخاصمین کے لئے کافی نہیں ہیں کہ اس کی حاجت ہے لہذا میں اس بات کو بخوبی منقوش خاطر کردینا چاہتا ہوں جو اس کتاب اور ان کتابوں کے فوائد میں بڑا ہی فرق ہے وہ کتابیں خاص خاص فرقوں کے مقابلہ پر بنائی گئی ہیں اور ان کی وجوہات اور دلائل وہاں تک ہی محدود ہیں جو اس فرقہ خاص کے ملزم کرنے کے لئے کفایت کرتی ہیں اور گو وہ کتابیں کیسی ہی عمدہ اور لطیف ہوں مگر ان سے وہی خاص قوم فائدہ اٹھا سکتی ہے کہ جن کے مقابلہ پر وہ تالیف پائی ہیں لیکن یہ کتاب تمام فرقوں کے مقابلہ پر حقیت اسلام اور سچائی عقائد اسلام کی ثابت کرتی ہے اور عام تحقیقات سے حقانیت فرقان مجید کی بپایہ ثبوت پہنچاتی ہے اور ظاہر ہے کہ جو جو حقائق اور دقائق عام تحقیقات میں کھلتے ہیں خاص مباحثات میں انکشاف