امر ٹھہرا رکھا ہے۔ لیکن بے قرار نہیں ہونا چاہئے کہ کیوں اس کااثر ظاہر نہیں ہوتا۔ دعائوں کے لئے تاثیرات ہیں اور ضرور ظاہر ہوتی ہیں۔ ایک جگہ حضرت ابوالحسن خرقانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تیس برس میں نے بعض دعائیں کیں جن کا کچھ بھی اثر نہ ہوا اور گمان گزرا کہ قبول نہیں ہوئیں۔ آخر تیس برس کے بعد وہ تمام مقاصد میسر آگئے اور معلوم ہوا کہ تمام دعائیں قبول ہو گئیں ہیں۔ جب دیر سے دعا قبول ہوتی ہے تو عمر زیادہ کی جاتی ہے۔ جب جلد کوئی مراد مل جاتی ہے تو کمی عمر کااندیشہ ہے میں اس بات کو درست رکھتا ہوں کہ مطلب کے حصول کی بشارت خدا تعالیٰ کی طرف سے سن لوں۔ لیکن وہ مطلب دیر کے بعد حاصل ہونا موجب طول عمر ہو۔ کیو نکہ طول عمر او ر عمال صالحہ بڑی نعمت ہے۔ آپ نے اپنے گھر کے لوگوں کی نسبت جو لکھا تھا کہ بعض امور میں مجھے رنج پید ا ہوتا ہے۔ سو میں آپ کو اطلاع دیتا ہوں کہ میرا یہ مذہب نہیں ہے۔ میں اس حدیث پر عمل کرنا علامت سعادت سمجھتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اور وہ یہ ہے خیر کم خیر کم لا ھلہیعنی تم میں سب سے اچھا وہ آدمی ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ اچھا ہو۔ عورتوں کی طبیعت میں خداتعالیٰ نے ا س قدر کجی رکھی ہوئی ہے کہ کچھ تعجب نہیں