نوٹ۔ اس خط میں جن مولوی غلام محی الدین صاحب کوذکر ہے وہ مڈل سکول کے ہیڈ ماسٹر تھے خاکسار عرفانی کے بھی استاد تھے عرفانی نے براہین احمدیہ ۱۸۸۷ء میں انہیں صاحب کے پاس دیکھی تھی اور جمال وحسن قرآن نو ر جان ہر مسلمان ہے والی نظم کو اس میں سے نقل کیا تھا سلسلہ احمدیہ میں جیساکہ بعد میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کا نام رکھایا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے میرے تعلقات کی ابتداء اسی ۱۸۸۷ء سے ہوتی ہے اور چوہدری علی صاحب مرحوم ہی اسی کے موجب ہیں یہ کتاب چوہدری صاحب ہی کی تھی۔ مولوی غلام محی الدین صاحب کوحضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ابتداً ارادت و عقیدت تھی مگر افسوس ہے کہ وہ بیعت میں داخل نہ ہو سکے۔ (عرفانی) (۶۷) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم ۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مشفقی مکرمی۔ اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ بعد السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔ شیخ مہر علی صاحب کی نسبت اب تک کوئی خبر نہیں آئی کہ بریت پاکر بخیرو عافیت گھر پہنچ گئے۔ اگر آپ کو خبر ہو تو برائے مہربانی اطلاع بخشیں۔ قرضہ کی بابت تجربہ کار لوگوں سے دریافت کیا گیا۔ تو انہوں نے اس تجویز کی تجسس کی لیکن یہ کہا کہ جس حالت میں انہیں کتابوں کی فروخت سے قرضہ اتارا جائے گا۔ تو اس صورت میں کم سے کم ادائے قرضہ کی میعاد ایک سال ہونی چاہئے۔ کیونکہ سراج منیر پانچ مہینہ سے کم نہیں چھپے گا۔ اس لئے میں نے کلاً علی اللہ بعض دوستوں کو لکھا ہے او رمیرا ارادہ ہے کہ اگر قرضہ کا بندوبست حسب و لخواہ ہو جائے تو بہت جلد اس کام کو شروع کروں۔ آپ کو میں نے چھ ماہ کے وعدہ کے لئے خط لکھا تھا۔ مگر درحقیقت وعدہ ایک سال بہت خوب ہے اگر آپ متحمل ہوسکیں۔ توا س ثواب کے لئے میں عین جدوجہد کریں۔