خسارہ بھی ہوگا۔ تو ان خساروں کی نسبت کم ہوگا۔ جو مجھے دوسرے لوگوں کے مطبع سے اٹھانے پڑتے ہیں۔ لیکن تخمینہ کیا گیا ہے کہ اس کام کے شروع کرانے میں تیرہ چودہ سو روپیہ خرچ آئے گا۔ جس میں خرید پریس وغیرہ بھی داخل ہے اور آپ نے اقرار کیا تھا کہ ہم تین ماہ کے عرصہ کے لئے دوسو روپیہ بطور قرض دے سکتے ہیں۔ سو اگر آپ سے یہ ہوسکے اور آپ کسی طور سے یہ بندوبست کرسکیں کہ چارسو روپیہ بطور قرضہ چھ ماہ کے لئے تجویز کرکے مجھ کو اطلاع دیں تو میں جانتا ہوں کہ اس میں آپ کو بہت ثواب ہوگا۔ اگر خداتعالیٰ چاہے تو چھ ماہ کے اندر ہی یہ قرضہ ادا کرادے لیکن چھ ماہ کے بعد بلاتوقف آپ کو دیا جائے گا اس کا جواب آپ بہت جلد بھیج دیں۔ کچھ تعجب نہیں کہ آپ ہاتھ پر خداتعالیٰ نے یہ خیر مقدر کی ہو۔ اگر میں سمجھتا کہ آپ اِدھر اُدھر سے لے کر کچھ اور زیادہ بندوبست کرسکتے ہیں تو میں آپ آٹھ سَو روپیہ کے لئے آپ کو لکھتا مگر مجھے خیال ہے کہ گو آپ اپنے نفس سے اللہ رسول کی راہ میں فدا ہیں۔ مگر آجکل دوسرے مسلمان ایسے ضعیف ہورہے ہیں کہ ان کے پاس قرضہ کا بھی نام لیا جائے تو ان کی طبع میں قبض شروع ہوجاتا ہے۔ جو اب سے جلد تر اطلاع بخشیں۔ شیخ مہر علی صاحب کے مقدمہ کی نسبت اگر کچھ پتہ ہو تو ضرور اطلاع بخشیں۔ زیادہ خیریت ہے ۔ والسلام خاکسار غلام احمد ازقادیان ۱۱؍مئی ۸۷ء نوٹ:۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ۱۸۸۷ء میں ارادہ فرمایا کہ قادیان میں ایک مطبع جاری ہو مگر مشیت ایزدی نے اس وقت اس کے لئے سامان پیدا نہ دیئے۔ اس کے بعد مختلف اوقات میں قادیان میں پریس منگوایا گیا مگر وہ کام کرکے واپس چلاجاتا رہا۔