دیکھ لیں گے اور بہتر ہے کہ ثالث اور منصف اس مباحثہ تنقیح فضیلت وید اور قرآن میں دو شریف اور فاضل آدمی مسیحی مذہب اور برہمو سماج سے جو فریقین کے مذہب سے بے تعلق ہیں مقرر کئے جاویں سو میری دانست میں ایک جناب پادری رجب علی صاحب جو خوب محقق مدقق ہیں اور دوسرے جناب پنڈت شیونرائن صاحب جو برہمو سماج میں اہل علم اور صاحب نظر دقیق ہیں۔ فیصلہ اس امر متنازعہ فیہ میں حَکَم بننے کے لئے بہت اولیٰ اور انسب ہیں اس طور سے بحث کرنے میں حقیقت میں چار فائدے ہیں اوّل یہ کہ بحث تناسخ کی یہ تحقیق تمام فیصلہ پا جائے گی دوم اس موازنہ اور مقابلہ سے امتحان وید اور قرآن کا بخوبی ہو جائے گا اور بعد مقابلہ کے جو فرق اہل انصاف کی نظر میں ظاہر ہوگا وہی فرق قول فیصل متصور ہوگا۔ سوم یہ فائدہ کہ اس التزام سے ناواقف لوگوں کو عقائد مندرجہ وید اور قرآن سے بکلی اطلاع ہو جائے گی۔ چہارم یہ فائدہ کہ بحث تناسخ کی کسی ایک شخص کی رائے خیال نہیں کی جائے گی بلکہ محول بہ کتاب ہو کر اور معتاد طریق سے انجام پکڑ کر قابل تشکیک اور تزئیف نہیں رہے گی اور اس بحث میں یہ کچھ ضرور نہیں کہ صرف پنڈت کھڑک سنگھ صاحب تحریر جواب کے تن تنہا محنت اُٹھائیں بلکہ میں عام اعلان دیتا ہوں کہ صاحبان مندرجہ عنوان مضمون ابطال تناسخ جو ذیل میں تحریر ہوگا کوئی صاحب ارباب فضل و کمال میں سے متصدی جواب ہوں اور اگر کوئی صاحب بھی باوجود اس قدر تاکید مزید کے اس طرح متوجہ نہیں ہونگے اور دلائل ثبوت تناسخ کے فلسفہ متدعویہ وید سے پیش کریں گے یا در صورت عاری ہونے وید کے ان دلائل سے اپنی عقل سے جواب نہیں دیں گے تو ابطال تناسخ کی ہمیشہ کے لئے ان پر ڈگری ہو جائے گی اور نیز دعویٰ وید کا کہ گویا ہو تمام علوم فنون پر متضمن ہے محض بیدلیل اور باطل ٹھہرے گا اور بالآخر بغرض توجہ دہانی یہ بھی گزارش ہے کہ میں نے جو قبل اس سے فروری ۱۸۷۸ء میں ایک اشتہار تعدادی پانچ سَو روپیہ بابطال مسئلہ تناسخ دیا تھا وہ اشتہار اب اس مضمون سے بھی بعینہٖ متعلق ہے۔ اگر پنڈت کھڑک سنگھ