نماز جس کے لئے خداوند کریم نے صدہا مرتبہ قرآن شریف میںتاکید فرمائی ہے اور اپنے تقرب کے لئے فرمایا ہے۔ وَاسْتَعِیْنُوْ بِالصّبْرِ وَالصّٰلٰوۃُ۔ یہ بھی رسم اور عادت کے پیرایہ میں کچھ چیز نہیں ہے۔ اس میں بھی ایسی صورت پیدا ہونی چاہئے کہ مُصلّی اپنی صلوٰۃ کی حالت میں ایک سچا دعا کنندہ ہو۔ سو نماز میں بالخصوص دعائے اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمِ میں دلی آہوں سے، دلی تضرعات سے، دلی خضوع سے، دلی جوش سے حضرت احدیّت کا فیض طلب کرنا چاہئے اور اپنے تئیں ایک مصیبت زدہ … اور عاجز اور لاچار سمجھ کر حضرت احدیّت کو قادر مطلق اور رحیم کریم یقین کر کے رابطۂ محبت اور قرب کے لئے دعا کرنی چاہئے۔ اُس جناب میں خشک ہونٹوں کی دعا قابل پزیرائی نہیں۔ فیضان سماوی کے لئے سخت بیقراری اور جوش و گریہ و زاری شرط ہے۔ اور استعداد قریبہ پیدا کرنے کیلئے اپنے دل کو ماسوا اللہ کے شغل اور فکر سے بکلی خالی اور پاک کر لینا چاہئے۔ کسی کا حسد اور تفاؤل دل میں نہ رہے۔ بیداری بھی پاک باطنی کے ساتھ ہو اور خواب بھی۔ بے مغز باتیں سب فضول ہیں اور جو عمل روح کی روشنی سے نہیں وہ تاریکی اور ظلمت ہے۔ خذوالتوحید والتفرید والتمجید وموتوا فبل ان تموتوا۔ آج حسب تحریر آپ کی ہر سہ حصہ روانہ کئے گئے۔ مکتوب نمبر۹ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مخدومی مکرمی اخویم میر عباس علی شاہ صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بعد ہذا آپ کا خط ثالث بھی پہنچا۔ آپ کی دلی توجہات پر بہت ہی شکر گزار ہوں۔ خدا آپ کو آپ کے دلی مطالب تک پہنچاوے۔ آمین۔ یارب العٰلمین۔ غرباء سے چندہ لینا ایک مکروہ امر ہے۔ جب خدا اس کا وقت لائے گا تو پردۂ غیب سے کوئی شخص پیدا ہو جاوے گا۔ جو دینی محبت اور دلی ارادت سے اس کام کو انجام دے۔ تجویز چندہ کو موقوف رکھیں۔ اب بالفعل لودہیانہ میں اس عاجز کا آنا ملتوی رہنے دیں۔ آپ کے تشریف لے جانے کے بعد چند ہندؤں کی طرف سے سوالات آئے ہیں اور ایک ہندو صوابی ضلع پشاور … میں کچھ ردّ لکھ رہا ہے۔ پنڈت شیونرائن بھی شاید عنقریب اپنا رسالہ بھیجے گا۔ سو اب چاروں طرف سے مخالف جنبش میں آ رہے ہیں۔ غفلت کرنا اچھا نہیں۔ ابھی دل ٹھہرنے نہیں دیتا کہ میں اس ضروری اور واجب کام کو چھوڑ کر کسی اور طرف خیال کروں۔ اِلاماشاء اللہ ربی۔ اگر خدا نے چاہا تو آپ کا شہر