جو ان پر غور کریں اور خدا کے ساتھ لڑنے سے ڈریں۔ اگریہ کاروبار انسان کا ہوتا تو خود تباہ ہو جاتا اور اس کا یوں خاتمہ ہو جاتا جیسا کہ ایک کاغذ لپیٹ دیا جائے ۔ پر یہ سب کچھ اُس خدا کی طرف سے ہے جس نے آسمان بنائے اور زمین کو پیدا کیا۔ کیا انسان کو حق پہنچتا ہے کہ اُس پر اعتراض کرے کہ تو نے ایسا کیوں کیا۔ اور ایسا کیوں نہ کیا۔ اور کیا وہ ایسا ہے کہ اپنے کاموں سے پوچھا جائے؟ کیا انسان کا علم اس کے علم سے بڑھ کر ہے؟ کیا وہ نہیں جانتا کہ نزولِ مسیح کی پیشگوئی کے کیامعنے تھے؟
ابؔ ذیل میں وہ پیشگوئیاں لکھی جاتی ہیں جو پہلی پیشگوئیوں کی تاکید اور تائید کیلئے فرمائی گئی ہیں اور وہ یہ ہیں:۔ بورکت یا احمد وکان ما بارک اللّٰہ فیک حقًّا فیک۔ شانک عجیب واجرک قریب۔ الارض والسّماء معک کما ھو معی۔ سبحان اللّٰہ تبارک وتعالٰی زاد مجدک ینقطع اٰباء ک ویبدء منک ۔ وما کان اللّٰہ لیترکک حتّٰی یمیز الخبیث من الطیّب۔ واللّٰہ غالب علٰی امرہٖ ولکن اکثر النّاس لا یعلمون ۔ اذا جاء نصر اللّٰہ والفتح وتَمَّت کلمۃ ربّک ھٰذا الذی کنتم بہ تستعجلون۔ أَردتُ ان استخلف فخلقتُ اٰدم ۔ دنٰی فتدلّٰی فکان قاب قوسین او أدنٰی ۔ یُحْیِی الدّین ویقیم الشریعۃ۔ دیکھو براہین احمدیہ صفحہ ۴۸۶ سے صفحہ ۴۹۶ تک۔ ترجمہ:۔ اے احمد تجھے برکت دی گئی اور یہ برکت تیرا ہی حق تھا۔ تیری شان عجیب ہے اور تیرا اجر قریب ہے یعنی وہ تمام وعدے جو کئے گئے وہ جلد پورے ہوں گے۔ چنانچہ پورے ہوگئے۔ اور پھر فرماتا ہے کہ زمین اور آسمان تیرے ساتھ ہیں جیسا کہ وہ میرے ساتھ ہیں۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آئندہ بہت سی قبولیت ظاہر ہوگی اور زمین کے لوگ رجوع کریں گے اور آسمانی فرشتے ساتھ ہوں گے جیسا کہ آج کل ظہور میں آیا۔ پھر فرماتا ہے ۔ پاک ہے وہ خدا جو بہت برکتوں والا اور بہت بلند ہے اُس نے تیری بندگی کو زیادہ کیا۔ تیرے باپ دادے کا ذکر منقطع ہو جائے گا اور اب سے سلسلہ تجھ سے شروع ہوگا۔اور دنیا میں تیری نسل پھیلے گی اور قوموں میں تیری شہرت ہو جائے گی۔ اور